Konsi Bad Dua Qabool Hoti Hai Aur Konsi Nahi ?

کون سی بد دعا قبول ہوتی ہے اور کون سی نہیں؟

مجیب: ابو مصطفیٰ کفیل عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-135

تاریخ اجراء: 23شعبان المعظم  1443 ھ/26مارچ 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارےمیں کہ کیا کسی کی بددعا قبول ہوتی ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بددعا دو قسم کی ہوتی ہے ایک وہ کہ جس میں بددعا دینےوالاحقیقتاًدل سے یہ نہیں چاہتا کہ جسے بددعا دے رہا ہے اسے نقصان ہولیکن محض وقتی غصےکی وجہ سے لعن طعن کرتے ہوئے بددعا دے دیتاہے ایسی بددعا کے حوالےسے حدیث شریف میں ہے :’’انی سألت اللہ عزوجل ان  لایقبل دعاء حبیب علی حبیبہ‘‘یعنی میں نے اللہ تعالی سے دعاکی کہ وہ حبیب کی حبیب کے لیے کی گئی بددعا کو قبول نہ فرمائے ۔(مسند فردوس،جلد:1،صفحہ:65،مطبوعہ بیروت)

   دوسری وہ کہ جس میں بددعا دینے والا حقیقتاً دوسرے شخص کا نقصان چاہے جیسے بسااوقات  اولاد کی نافرمانی جب حد سے گزرجائے اور والدین کے دل میں اولاد کے لیے نفرت آجائے تو اس  وقت والدین بددعا کردیتےہیں تو ایسی بددعا کے حوالے سےاحادیث میں آتاہےیہ دعا رد نہیں ہوتی ۔

       فضائل دعا میں ہے :’’بددعا دو طور پر ہوتی ہے :ایک یہ کہ داعی (یعنی دعاکرنےوالے )کا قلب حقیقۃًاس کا ضرر (نقصان)نہیں چاہتا،یہاں تک کہ اگر واقع ہو تو خود سخت صدمےمیں گرفتار ہوجیسے ما ں باپ غصے میں  اپنی اولاد کو کوس لیتےہیں مگر دل سےاس کا مرنا یا تباہ  ہونا نہیں چاہتے اور اگر ایسا ہو تو اس پر ان سےزیادہ بے چین ہونے والا کوئی نہ ہوگا دیلمی کی حدیث میں اسی قسمِ بددعا کے لیے وارد کہ حضور رؤوف الرحیم رحمۃ للعالمین  صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اس کا مقبول نہ ہونا اللہ تعالی سے مانگا۔۔۔دوسرے اس کے خلاف کہ داعی کا دل حقیقۃً اس سےبیزار اور اس کے ضرر کا خواستگار ہے اور یہ بات ماں باپ کو معاذ اللہ اسی وقت ہوگی جب اولاد اپنی شقاوت سےعقوق کو اس درجۂ حد سے گزاردے کہ ان کا دل واقعی  اس کی طرف سے سیاہ ہوجائے اور اصلاً محبت  نام کو نہ رہے بلکہ عداوت آجائے  ،ماں باپ کی ایسی ہی بددعا کےلیے فرماتےہیں کہ رد نہیں ہوتی(ملتقطا) ‘‘۔(فضائل دعا،صفحہ:214،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم