Kisi Ke Liye Bad Dua Karne Ka Kya Hukum Hai?

کسی کے لئے بددعا کرنے کا کیا حکم ہے؟

مجیب:ابوالحسن ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-1117

تاریخ اجراء:30صفرالمظفر1444 ھ/27ستمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک عورت کالا علم کرتی ہے،توکیااس کےلیےاس طرح دعاکرسکتےہیں؟کہ یااللہ عزوجل اس کوہدایت عطافرما،اگراس کےنصیب میں ہدایت نہیں ہے،تواسےتباہ وبربادفرما۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سنی مسلمان اگرچہ گناہ گار ہو، اس کے لئے ہدایت کی دعا کرنی چاہیے، بد دعا سے احتراز کرنا چاہیے البتہ اگر ظالم   ہے اور دیگر مسلمانوں کو اپنے ظلم و ستم سے تکالیف پہنچاتا ہے تو اس کے لیے بد دعا کرسکتے ہیں ۔لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر وہ عورت کالے علم کے ذریعے مسلمانوں کو تکلیف پہنچاتی ہے،اس کے لئے ہدایت  کی اورہدایت مقدرنہ ہونے کی صورت میں  لوگوں سے اس کا شر ختم ہو،اس نیت سے اس کے لیے بد دعا کرسکتے ہیں ۔ چنانچہ سیدی اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ فتاوی رضویہ شریف میں فرماتے ہیں :” سنی مسلمان اگر کسی پر ظالم نہیں  تو اس کے لئے بددعا نہ چاہئے  بلکہ دعائے ہدایت کی جائے کہ جو گناہ کرتا ہے چھوڑ دے، اور اگر ظالم ہے اور مسلمانوں کو اس سے ایذا ہے تو اس پر بد دعا میں حرج نہیں ۔" (فتاوی رضویہ، ج 23 ، ص 182 ، مطبوعہ : رضا فاؤنڈیشن،لاہور )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم