Kisi Ke Darakht Se Miswak Ke Liye Tehni Ya Beri Ke Patte Torna

کسی کے درخت سے مسواک کے لئے ٹہنی یا بیری کے پتے توڑنا

مجیب: سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-741

تاریخ اجراء:14جماد  ی الاوّل1444 ھ  /09دسمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا کسی اور کے درخت سے مسواک کے لئے ٹہنی  یا بیری  کے  پتے وغیرہ توڑ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   چھوٹی ٹہنی یا چند پتے  جن   کے توڑنے کی عام طور پر  اجازت ہوتی ہے کہ مالک کو معلوم ہوگا تو اسے ان  کا توڑنا  بالکل  ناگوار نہیں ہوگا،  اس حد تک توڑ سکتے ہیں، اس کےعلاوہ توڑنا، جائز نہیں۔

   اعلی حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان  رحمۃ اللہ علیہ کی بارگاہ میں سوال ہوا:”دستور ہے کہ درختوں سے مسواک و پتّہ بلا اجازتِ مالک درخت کے توڑتے ہیں یامٹّی کسی کے مکان کی کلوخ استنجا کے لئے بلااجازت لیتے ہیں، یاتنکا برائے خلالِ دندان کسی کے چھپّر سےکھینچ لیتے ہیں اوراس پر کوئی گرفت وتلاش مالکِ شے کی طرف سے نہیں ہوتی ہے آیا یہ جائزہے کہ بلااجازت لیں وتصرف میں لائیں یانہیں؟آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:”ایسی شے جس کی عادتاً اجازت ہے اور اس پر مالک مطلع ہوگا، تو اصلاً ناگوار نہ ہوگا اس کے لینے میں حرج نہیں ورنہ حرام ہے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد23، صفحہ 587، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم