Kisi Dost Se Kaha Ke Kal Aap Ke Ghar Aaunga Tu Kya Yeh Wada Hoga?

کسی دوست سے کہہ دیا کہ کل آپ کے گھر آؤں گا،تو کیا یہ وعدہ ہوگا ؟

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-902

تاریخ اجراء: 20ذوالقعدۃ الحرام1444 ھ/09جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگرکسی دوست سے کہہ دیاکل آپ کے گھرآؤں گاتو کیااتنے الفاظ کہنے سے وعدہ ہوجائے گا؟‎‎

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صرف ”کل آؤں گا “ کے الفاظ کہنے سے وعدہ ہوجاناضروری نہیں ان الفاظ میں اطلاع یعنی خبردینا بھی مراد ہوسکتا ہے۔ہاں یہ الفاظ وعدہ اس صورت میں بنیں گے جب کسی سے باقاعدہ وعدے کے طورپر طے کیا ہوکہ وعدہ کرتاہوں کہ  کل آؤں گا۔ اگر لفظ وعدہ نہ کہامگراندازوالفاظ کے ذریعے اپنی بات کو موکدکردیامثلا یوں کہا : ”پکی بات ہے کل آؤں گا “یایوں کہا: ”یقین مانئے کل آؤں گا “یایوں کہا: ”مطمئن رہیں کل آؤں گا “ یایوں کہا: ”بس اب طے ہوگیاکہ کل آؤں گا “وغیرہ تویہ سب بھی وعدے  کی صورتیں ہیں ۔ جیساکہ منگنی میں بقاعدہ لفظ وعدہ نہیں ہوتالیکن اس میں یہ طے کیاجاتاہے کہ ہم اس لڑکی سےاپنےفلاں  لڑکے کا  نکاح کریں گے ،یہ طے کرنا بھی وعدہ ہی ہے۔

   یادرہے  وعدہ خلافی اس صورت میں گناہ ہے جبکہ وعدہ کرتے ہوئے دل میں یہ ہوکہ مجھے وعدہ پورانہیں کرنا۔اگر دل میں ارادہ ہے کہ وعدہ پوراکرناہے پھرکسی وجہ سے وعدہ پورانہیں کرسکے تو وعدہ خلافی کا گناہ نہیں تاہم بلاوجہ شرعی وعدہ پورانہ کرنامکروہ تنزیہی ہے اس لیے وعدہ کرتے وقت وعدہ پوراکرنے کی نیت ہونی چاہیے اور کوئی عذرنہ ہوتووعدہ پوراکرنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔

   وعدہ کے متعلق معلومات کےلیےمکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ” غیبت کی تبارہ کاریاں“ کے صفحہ461تا 465 کامطالعہ فرمائیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم