Khubsurti Ke Liye Chehre Ki Surgery Karwana Kaisa ?

خوبصورتی کے لیے چہرے کی سر جری کروانا کیسا ؟

مجیب: محمد طارق رضا عطاری مدنی

مصدق : مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:20

تاریخ اجراء: 29محرم الحرام 1431ھ/16جنوری2010ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ چہرے کا جو حصہ انسان کو اچھا نہ لگے ، کیا اس کی پلاسٹک سرجری کرواسکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   چہرہ کی پلاسٹک سرجری خوبصورتی کے لئے کروانا ، جائز نہیں کہ تغییر خلق اللہ ہے ، جو مثلہ ہے اور مثلہ ناجائز ہے ۔

   بخاری شریف میں ہے :’’عن عبد اللہ بن یزید عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم:أنہ نھی عن النھبۃ والمثلۃ‘‘ ترجمہ : روایت ہے عبداللہ بن یزید سے وہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے راوی کہ حضور انور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے لوٹ مار کرنے اور ناک کان کاٹنے سے منع فرمایا۔( صحیح البخاری ، جلد 7 ، صفحہ 94 ، مطبوعہ دار طوق النجاۃ )

   ہاں کسی حادثہ وغیرہ کی صورت میں یا جل جانے کی وجہ سے چہرے کی ہیئت بگڑ گئی ہو ، تو جمال مقصود کے تحفظ کے لیے سرجری کروانے کی اجازت ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم