Khajoor Ki Guthli Par Tasbeeh Parhne Ka Hukum

کھجور کی گٹھلی پر تسبیح پڑھنے کا حکم

مجیب:مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3195

تاریخ اجراء:11ربیع الثانی1446ھ/15اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مُردے کی مغفرت کے لئے کھجور کی گٹھلی پر تسبیح پڑھی جاتی ہے،  کیا وہ اسلام میں جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کھجور کی گٹھلی وغیرہ پر تسبیح شمار کرنا نہ صرف جائز، بلکہ روایا ت سے ثابت ہے، جیسا کہ حضرت سیدنا قاسم بن عبد الرحمن رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں:كان لأبي الدرداء نوى من نوى العجوة في كيس فكان إذا صلى الغداة أخرجهن واحدة واحدة يسبح بهن حتى ينفدن“ترجمہ: حضرت سیدنا  ابو درداء(رضی اللہ عنہ)کے پاس عجوہ کھجور کی گٹھلیوں پر مشتمل ایک صندوق تھا، جب آپ صبح کی نماز ادا فرما لیتے تو ایک ایک گٹھلی  نکال کر تسبیح کرتے حتی کہ وہ ختم ہو جاتیں۔(الحاوی للفتاوی، ج  2، ص  4، دار الفکر، بیروت)

   جب اسلام میں اس کا ثبوت موجود ہے، تو میت کی مغفرت کے لئے ان پر تسبیح و ذکر کی تعداد شمار کرنے میں بھی شرعاً کوئی مضائقہ نہیں ہے، بلکہ مطلوبہ عدد کی تکمیل کے لئے  ان کا استعمال بلاشبہ مفید ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم