Kauwa Doodh Mein Chonch Dalde to Kya Doodh Istemal Karen?

کوّا دودھ میں چونچ ڈال دےتو دودھ کا حکم

مجیب:مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3250

تاریخ اجراء:02جمادی الاولیٰ1446ھ/05نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کوے نے دودھ میں چونچ ڈال دی تو دودھ کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اگر کوے کی چونچ کا ناپاک ہونا یقینی طور پر معلوم نہ  ہو تو  دودھ کوپاک ہی کہاجائے گا، البتہ! اس کاپینامکروہ تنزیہی ہے اوراگرچونچ کااس وقت ناپاک ہونایقینی طورپرمعلوم تھاتودودھ ناپاک ہوجائے گااوراس کا پینا حرام ہوگا۔

   اس میں تفصیل یہ ہے کہ:

   کوے عادتا ً مردار کھاتے ہیں اور نجاست میں چونچ مارتے رہتے ہیں  ،جس کی  وجہ سے ان کی چونچ  کےنا پاک ہونے کا شبہ ہوتا ہے کہ ہوسکتاہے اس چیزمیں چونچ مارنے سے کچھ پہلے ہی نجاست میں چونچ ماری ہوکہ ابھی چونچ ناپاک ہی ہو، لیکن یہ بھی ہوسکتاہے کہ اتناوقت گزرگیاہوکہ چونچ پاک ہوگئی ہولہذانجاست کاصرف شبہ ہونے کی وجہ سے  ان کا جوٹھا  مکروہ تنزیہی ہے۔ البتہ اگر  چونچ کا  نجس ہونا یقینی ہو  تو   پھر دودھ نجس ہو جائے گا اور اس کا استعمال نا جائز ہو گا۔

   تنویر الابصار و در مختار میں ہے:”وسؤر هرة ودجاجة مخلاة۔۔۔ وسباع طير لم يعلم ربها طهارة منقارها وسواكن بيوت طاهر للضرورة مكروه تنزيها في الأصح“ترجمہ:بلی، چھوٹی پھرتی مرغی، چیر پھاڑ کرنے والے پرندے جن کے مالک کو ان کی چونچ کی طہارت کا علم نہ ہو، اور گھروں میں رہنے والے جانوروں کا جوٹھا اصح قول کے مطابق  ضرورتاً پاک،مکروہِ تنزیہی ہے۔(تنویر الابصار ودر مختار مع رد المحتار ،ج 1،ص223،224،دار الفکر، بیروت)

   رد المحتار میں ہےأما سباع الطير فالقياس نجاسة سؤرها كسباع البهائم بجامع حرمة لحمها والاستحسان طهارته؛ لأنها تشرب بمنقارها وهو عظم طاهر، ۔۔۔ لكن لما كانت تأكل الميتة غالبا أشبهت المخلاة فكره سؤرها،۔۔ لجواز كونها أكلت نجاسة قبيل شربها.ترجمہ:قیاس یہ ہے کہ چیر پھاڑ کرنے والے پرندوں کا جھوٹادرندوں کی طرح  ناپاک ہوکیونکہ ان دونوں کا گوشت حرام ہے۔ جبکہ استحسان یہ ہے کہ یہ پاک ہے کیونکہ یہ چونچ سے پیتے ہیں جوکہ پاک ہڈی ہے۔ لیکن جب کہ غالبا یہ مردار کھاتے ہیں تو یہ چھوٹی پھرتی مرغی کے مشابہہ ہوگا ،لہذا اس کا جھوٹا مکروہ ہے، کیونکہ ممکن ہے کہ اس نے پینے سے کچھ دیر قبل نجاست کھائی ہو۔(رد المحتار، ج1، ص220، دار الفکر بیروت)

   بہارِ شریعت میں ہے”اڑنے والے شکاری جانور جیسے شکرا، باز، بہری، چیل وغیرہ کا جھوٹا مکروہ ہے اور یہی حکم کوے کا ہے۔“(بہار شریعت، ج1، حصہ2، ص342، مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم