Kapooray Khana Halal Hai Ya Haram ?

کپورے کھانے کا حکم

مجیب:مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2839

تاریخ اجراء: 26ذوالحجۃالحرام1445 ھ/03جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قربانی کے جانور کے کپورے کھانا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جانور قربانی کا ہو یا نہ ہو، بہر صورت کپورے کھانا حرام ،  ناجائز اور گناہ ہے۔نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم  نے حدیثِ مبارک میں جانور کے  جن سات اجزاء کے کھانے کو مکروہ فرمایا ، اُن میں سے کپورے بھی ہیں۔

   چنانچہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے روایت ہے:’’کان رسول ﷲصلی ﷲ تعالی علیہ وسلم یکرہ من الشاۃ سبعاالمرارۃ والمثانۃ والحیاء والذکروالانثیین والغدۃ والدم‘‘ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم بکری کی سات چیزوں کو مکروہ قرار دیتے تھے: پتہ، مثانہ، شرمگاہ، ذکر، کپورے، غدود اورخون۔(المعجم الاوسط ،جلد9، صفحہ181،رقم الحدیث9486، الناشر: دار الحرمين - القاهرة)

   اسی حدیث سے حاصل شدہ حکم کو تنویرالابصار میں یوں بیان کیا ہے:”کرہ تحریما من الشاۃ سبع الحياء والخصية والغدة والمثانة والمرارة والدم المسفوح والذكر “ترجمہ:بکری کے سات اعضاء کو کھانامکروہ تحریمی ہے:شرمگاہ،کپورے،غدود،مثانہ،پتہ،بہنے والاخون اورذَکر۔(تنویرالابصارمع درمختار، جلد06، صفحہ749، مطبوعہ دارالفکر،بیروت )

   فتاوی عالمگیری میں ہے:”مایحرم اکلہ من اجزاء الحیوان سبعۃ الدم المسفوح والذکر والانثیان والقبل والغدۃ والمثانۃ والمرارۃ“ترجمہ:حلال جانور کے جن سات اعضاء کو کھانا،ناجائز ہے، وہ یہ ہیں:بہنے والاخون،ذَکر،کپورے،شرمگاہ،غدود،مثانہ اورپتہ۔(فتاوی عالمگیری،کتاب الذبائح،جلد05،صفحہ290، الناشر: دار الفكر)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم