مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر: SAR-7938
تاریخ اجراء: 19ذو الحجۃ
ال
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں
علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اِس مسئلے کے بارے میں کہ
شوگر یا دیگر کچھ امراض کے لیےدواؤں میں خشک خراطین(کیچوا/Earthworm)کوپیس
کر یوں ملایا جاتا ہے کہ وہ دوا کے اَجزاء میں مکمل طور پر مکس
ہو جاتا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ خشک خراطین پر مشتمل دوائی کو
کھانا،جائزہے یانہیں،جبکہ جن اَمراض میں یہ استعمال کیاجاتاہے،
اِس کے علاوہ بھی علاج موجودہیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جس دوا میں خراطین
کو پِیس کر شامل کیا گیا، اُس دوا کو استعمال کرنا
علامہ ابو الْمَعَالی بخاری حنفی رَحْمَۃُاللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:616ھ/1219ء) لکھتےہیں:’’يجب أن
يعلم بأن الحيوانات على أنواع: منها ما لا دم له نحو الذباب والزنبور والسمك
والجراد وغير ذلك، ولا يحل تناول شيء منها إلا السمك والجراد‘‘ ترجمہ:لازم ہے کہ جان لیا
جائے کہ حیوانات کی چند اقسام ہیں۔ پہلی یہ
کہ جن میں خون نہیں ہوتا،
مثلاً: مکھی، بِھڑ، مچھلی اور ٹڈی وغیرہا۔ اِن میں
سے مچھلی اور ٹڈی کے علاوہ کسی کا بھی کھانا
علامہ اَحمد طَحْطاوی حنفی رَحْمَۃُاللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1231ھ/1815ء) لکھتے ہیں:’’ كذا
جميع ما لا دم له، فأكله مكروه لأنه كله مستخبث فيدخل تحت قوله عز وجل﴿ وَیُحَرِّمُ عَلَیۡہِمُ
الْخَبٰٓئِثَ ﴾
إلا الجراد فإنه مخصوص بالحديث‘‘ ترجمہ:اوراسی طرح
تمام وہ جانورجن میں خون نہیں ہوتا،اُن کوکھانا بھی
امامِ اہلسنت، امام
احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1340ھ/1921ء) سے سوال ہوا کہ’’ خراطین یا کسی مکروہِ تحریمی
شے کا جلا کر کھانا یا جس چیز
میں جلائی ہے، اُس کا کھانا کیسا ہے؟ آپ رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے جواب دیا:’’
خراطین کے تعارف کے متعلق ” معجم اللغۃ
العربیۃ المعاصرۃ “ میں ہے:’’دود
الأرض، ديدان طِوال تكون في طين الأنهار، يستعملها الناسُ طُعْمًا لصيد الأسماك‘‘ ترجمہ:زمینی کیڑا ہے۔عموماً نہروں کی
مٹی میں پایا جاتا ہے اور لمبا ہوتا ہے۔لوگ اِسے مچھلیوں
کے شکار کے لیے ، مچھلیوں کا
کھانابنا کر استعمال کرتےہیں۔(معجم اللغۃ
العربیۃ المعاصرۃ، جلد1، صفحہ 632، مطبوعہ دار عالَم الکتب)
ایک سوال:
جن کیڑوں میں خون نہ ہو، وہ طبعاً مرنے کے باوجود بھی پاک رہتے ہیں، لہذا جب وہ پاک
ہیں ،تو خود اُن کا کھانا یا کسی
چیز میں شامل کر کے کھانا
اِس کے جواب سے پہلے دو ضابطے
جان لیجیے:
(1)
طہارت اور حِلَّت، دو جدا چیزیں ہیں، لہذا
(2)طہارت کے لیے حِلَّت
لازم نہیں کہ جو شے بھی پاک ہو، وہ لازمی طور پر
مذکورہ ضابطوں سے یہ بات واضح ہو گئی کہ خراطین
اگرچہ مرنے کے بعد بھی پاک ہی رہتے ہیں، لیکن اِن کا
کھانا
تتبع کلماتِ فقہاء کے بعد ذیل
میں اُن اشیاء کو ذکر کیا
جا رہا ہے جو پاک تو ہیں، مگر
(1)مہلک زہر، کہ پاک ہے، مگر کھانا
(2)بحری حیوانات پاک ہیں،
مگر مچھلی کے سوا
(3) جن میں دمِ سائل نہ ہو، وہ پاک ہیں، مگر
(4)غیر
ماکول اللحم کو جب ذبح شرعی کیا جائے، تو دمِ مسفوح کے علاوہ اُس کے
تمام اعضاء پاک ہو جاتے ہیں، البتہ
خنزیر ذبح کے بعد بھی ناپاک ہی رہتا ہے۔ علامہ مَجْدالدین موصلی
حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:683ھ/1284ء) لکھتےہیں:’’ إذا ذبح ما لا يؤكل لحمه طهر جلده ولحمه إلا الخنزير والآدمي
فإن الذكاة لا تعمل فيهما ، لأن الذكاة تزيل الرطوبات وتخرج الدماء السائلة، وهي المنجسة
لا ذات اللحم والجلد فيطهر كما في الدباغ‘‘ ترجمہ:جب غیر
ماکول اللحم کو ذبح کیا جائے ،تو اُس کی
جلد اور گوشت دونوں پاک ہو جاتے ہیں، سوائے خنزیر اور آدمی کے، کیونکہ اِن میں ذبح کرنا
بصورتِ طہارت مؤثر نہیں۔(غیر
ماکول اللحم) کے پاک ہونے کی وجہ یہ
ہے کہ ذبح شرعی رطوبتوں کو زائل کر دیتا اور بہنے والے خون کو خارج کر
دیتا ہے اور یہی نجس
ہوتا ہے، گوشت اور جلد نجس نہیں ہوتی، لہذا وہ پاک ہو جاتا ہے،
جیسا کہ دباغت کا مسئلہ ہے۔ (الاختیار
لتعلیل المختار، جلد5، صفحہ15، مطبوعہ دار المعرفۃ، بیروت)
(5)مردار
کے بال اور خشک ہڈیاں پاک ہیں،
(6)
(7)کسی انسان کو آنے والی قلیل قے یا جلد سے
معمولی سا خون چمکا،تو وہ نجس نہیں،چنانچہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے:’’ ما يخرج
من بدن
الإنسان إذا لم يكن حدثا لا يكون نجسا كالقيء
القليل والدم إذا لم يسل‘‘ ترجمہ:جو انسان کے بدن سے
نکلے، اگر وہ ناقِض نہیں، تو وہ نجس بھی نہیں، جیسا کہ
تھوڑی قے اور وہ خون کہ جو سائل(بہنے والا) نہ ہو، صرف اپنے موضع پر چمکے۔(الفتاوى الھندیۃ، جلد1، كتاب
الطھارۃ ، صفحہ10،مطبوعہ کوئٹہ)
(8)جامِد
شے بقدرِ نشہ،علامہ شامی رَحْمَۃُاللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ نےلکھا:’’ أما
الجامدات فلا يحرم منها الا الكثير المسكر، ولا يلزم من حرمته نجاسته كالسم القاتل
فإنه
(9)نباتات
بقدرِ نشہ، کہ یہ
(10)زندہ
جانور سے الگ کیا ہوا ایسا عضو کہ جس میں خون نہ ہو،جیسے بال، ناخن، وہ پاک ہے، مگر
تلک عشرۃ کاملۃ:اِن دس پوائنٹس میں موجود اشیاء
کے علاوہ دیگر بھی بہت ساری چیزیں عباراتِ فقہاء میں
موجود ہیں کہ جو پاک ہیں، مگر
الغرض!مذکورہ بالا کلام وجزئیات سے واضح ہوا کہ کسی چیز کا پاک ہونا،
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کنڈا لگا کر بجلی استعمال کرنے کاحکم
غیر محرم لے پالک سے پردے کا حکم
جوان استاد کا بالغات کو پڑھانےکا حکم؟
شوہر کے انتقال کے بعد سسر سے پردہ لازم ہے یانہیں؟
کیا دلہن کو پاؤں میں انگوٹھی پہنانا جائز ہے؟
مرد کا جوٹھا پانی پینے کا حکم
محرم کے مہینے میں شادی کرنا کیسا؟
موبائل ریپئرنگ کے کام کی وجہ سے ناخن بڑھانا کیسا؟