juma Ke Din Safar Karna Kaisa ?

جمعہ کےدن سفر کرنا کیسا ؟

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-1614

تاریخ اجراء: 16شوال المکرم1444 ھ/07مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں نے سنا ہےکہ جمعے کےدن سفرنہیں کرناچاہیے ۔اس کی کیا حقیقت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شرعی اعتبار سے جمعے والے دن سفر کرنا ،منع نہیں ہے ،جمعے والے دن سفر کرنا ایسے ہی جائز ہے جیسے بقیہ  ایام میں سفر کرنا جائز ہے البتہ اگر جمعے کے دن سفر کا ارادہ ہو تو اس بات کااہتمام کیاجائے کہ زوال    یعنی ظہر کا وقت شروع ہو نے سے پہلے شہر کی آبادی سے نکل جائے اور اگرشہرکی آبادی میں ہی  زوال کا وقت شروع ہوجائےتو پھر جمعہ پڑھ کر سفر شروع کرے ۔

   درمختارمیں ہے:قال في شرح المنية: و الصحيح أنه يكره السفر بعد الزوال قبل أن يصليها، ولايكره قبل الزوال“ترجمہ :شرح منیہ میں کہا :اور صحیح یہ ہے کہ جمعے والے دن زوال کے بعدنماز جمعہ سے پہلے سفر کرنا مکروہ ہے ،اور زوال سے پہلے مکروہ نہیں ۔(درمختار ،جلد2،صفحہ162،مطبوعہ بیروت)

   بہار شریعت میں ہے” جمعہ کے دن اگر سفر کیا اور زوال سے پہلے آبادی شہر سے باہر ہوگیا تو حرج نہیں ورنہ ممنوع ہے۔ “(بہار شریعت،جلد1،صفحہ776،مطبوعہ  کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم