Jism Par Tattoos Banane Ka Hukum

جسم پر ٹیٹوز(Tattoos) بنانے کا حکم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی  نمبر:81

تاریخ  اجراء: 25جمادی الثانی 1437ھ04اپریل2017ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ آجکل بازؤوں اور بقیہ جسم پہ ٹیٹوز بنانے کا رواج بہت پھیل چکا ہے، اس میں لوگ اپنے جسم میں نام اور مختلف ڈیزائن وغیرہ بنواتے ہیں، یوں کہ مشین سے جسم کو چیر کر پکا رنگ بھر دیتے ہیں، اس میں تکلیف بھی ہوتی ہے، اور زخم بھی بن جاتا ہے، جو چند دنوں بعد ختم ہو کر نیچے کا ڈیزائن واضح کر دیتا ہے، اس کا شرعی حکم کیا ہے؟

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

   جسم پہ مختلف ڈیزائن کے ٹیٹوز بنوانا شرعاً ناجائز و ممنوع ہیں، اس میں اللہ عزوجل کی بنائی ہوئی چیز کو تبدیل کرنا ہے، اور اللہ عزوجل کی پیدا کی ہوئی چیزوں میں خلافِ شرع تبدیلی کرنا ناجائز و حرام اور شیطانی کام ہے۔

   اللہ عزوجل قرآن عظیم میں ارشاد فرماتا ہے:﴿ولاٰ مرنھم فلیغیرن خلق اللہ﴾ ترجمہ کنز الایمان: ( شیطان نے کہا) اور ضرور انہیں کہوں گا کہ وہ اللہ کی پیدا کی ہوئی چیزیں بدل دیں گے''۔

 (پارہ 5، سورۃ النساء، آیت 119)

   اس کے تحت خزائن العرفان میں ہے: '' جسم کو گود کر سرمہ یا سیندر وغیرہ جلد میں پیوست کر کے نقش و نگار بنانا، بالوں میں بال جوڑ کر بڑی بڑی جٹیں بنانا بھی اس میں داخل ہے ''۔(تفسیر خزائن العرفان، سورۃ النسائ، تحت آیت 119، صفحہ 175، ضیاء القرآن پبلی کیشنز )

   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس جیسے فعل سے منع فرمایا، چنانچہ بخاری شریف میں ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: '' لعن اللہ الواشمات والمستوشمات، والمتنمصات، والمتفلجات للحسن، المغیرات خلق اللہ'' ترجمہ : اللہ عزوجل کی لعنت ہو گودنے، گودوانے والیوں،بال اکھاڑنے، اور خوبصورتی کے لئے دانتوں میں کھڑکیاں بنوانے والیوں، اور اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرنے والیوں پر ''۔ ( صحیح بخاری، کتاب اللباس، باب المستوشمۃ، جلد 2، صفحہ 880، مطبوعہ کراچی)

   واشمات کے تحت عمدۃ القاری میں ہے : '' (الواشمات) جمع واشمۃ من الوشم، وھو غرز ابرۃ او مسلۃ ونحوھما، فی ظھر الکف او المعصم او الشفۃ وغیر ذلک من بدن المراۃ حتی یسیل منہ الدم، ثم یحشی ذلک الموضع بکحل او نورۃ او نیلۃ'' ترجمہ : واشمات وشمہ کی جمع ہے، یعنی گودنا، اور وہ یہ ہے کہ عورت کے ہاتھ کی پشت، کلائی، ہونٹ یا اس کے علاوہ کسی بھی جگہ سوئی یا نوک دار چیز پھیر دیا جاتا ہے، حتی کہ اس سے خون نکل جاتا ہے، پھر اس جگہ کو سرمہ، پاؤڈر یا نیل سے بھر دیا جاتا ہے ''۔( عمدۃ القاری، کتاب تفسیر القرآن، سورۃ الحشر، تحت آیت 7، جلد 13، صفحہ 388، مطبوعہ  ملتان)

   اگر کسی شخص نے اپنے جسم پر اس طرح نام یا ڈیزائن بنوا لئے، تو اگر بغیر تکلیف و تغییر کے اسے ختم کروانا ممکن ہو تو توبہ و استغفار کے ساتھ ساتھ ختم کروانا لازم ہے، ورنہ اس کو اسی حال میں رہنے دے، اور اللہ عزوجل کی بارگاہ میں اس کی توبہ و استغفار کرتا رہے۔

   عمدۃ القاری میں ہے: '' فان امکن ازالتہ بالعلاج، وجبت ازالتہ، وان لم یمکن الا بجرح، فان خاف منہ التلف او فوات عضو او منفعۃ عضو او شیأا فاحشا فی عضو ظاھر لم تجب ازالتہ، واذا تاب لم یبق علیہ اثم، وان لم یخف شیأا من ذلک ونحوہ، لزمہ ازالتہ ویعصی بتاخیرہ، وسواء فی ھذا کلہ الرجل والمراۃ'' ترجمہ : پس اگر اس کا ازالہ علاج کے ذریعے ممکن ہو، تو ازالہ کرنا لازم ہے، اور اگر دوبارہ زخم دئیے بغیر ازالہ ممکن نہ ہو، اور اس سے عضو کے تلف ہو جانے، یا عضو کی منفعت فوت ہو جانے کا خوف ہو، یا جسم پر فحش تبدیلی کا خدشہ ہو تو ازالہ واجب نہیں، اور اس صورت میں توبہ کرے تو گناہ باقی نہ رہے گا، ۔۔۔ اور اس معاملے میں مرد و عورت دونوں برابر ہیں ''۔( عمدۃ القاری، کتاب تفسیر القرآن، سورۃ الحشر، تحت آیت 7، جلد 13، صفحہ 388، مطبوعہ ملتان)

   سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ سے اسی طرح کا سوال ہوا تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا: '' یہ غالبا خون نکال کر اسے روک کر کیا جاتاہے، جیسے نیل گدوانا، اگریہی صورت ہو تو اس کے ناجائز ہونے میں کلام نہیں، اور جبکہ اس کا ازالہ ناممکن ہے، تو سوا توبہ واستغفار کے کیا علاج ہے، مولی تعالی عزوجل توبہ قبول فرماتاہے''۔( فتاوی رضویہ، جلد 23، صفحہ 387، رضا فاؤنڈیشن، لاہور )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم