Jis Ki Kamai Ke Halal Ya Haram Hone Ka Yaqeen Nahi Uske Ghar Khana

 

جس کی کمائی کے حلال یا حرام ہونے کا یقین نہیں اس کے گھر کھانا

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1704

تاریخ اجراء:12ذوالقعدۃالحرام1445 ھ/21مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی شخص کی کمائی سے متعلق یہ گمان ہو کہ یہ حرام کماتا ہے، لیکن اس بات کا  یقین نہ ہو کہ وہ واقعی حرام کما رہا ہے یا نہیں، تو ایسے شخص کے گھر کا کھانا کھانا، جائز ہوگا یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی پر بلاوجہ شرعی بدگمانی کرنا، جائز نہیں ہے، لہٰذا اگرکسی پر  فقط شک و شبہ ہے تو وہاں کھانا کھانے میں کوئی حرج یا گناہ نہیں ہے۔البتہ اگر قرائن وغیرہ کے ذریعے غالب گمان ہو جائے،  تو اب اس کے گھر کا کھانا کھانے سے بچا جائے ۔

    امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”سود خور کے یہاں کھانا نہ چاہئے مگر حرام و ناجائز نہیں، جب تك یہ معلوم نہ ہو کہ یہ چیز جو ہمارے سامنے کھانے کو آئی بعینہٖ سود ہے۔(فتاوی رضویہ ،جلد 17، صفحہ 362،رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم