Jis Kam Ka Jaiz Ya Na Jaiz Hona Maloom Na Ho Tu Us Ke Mutaliq Foran Pochne Ka Hukum

جس کام کا جائز یا ناجائز ہونا معلوم نہ ہو، اس کے متعلق فوراً پوچھنا ضروری ہوگا یا نہیں ؟

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-947

تاریخ اجراء:03ذیقعدۃالحرام1444 ھ/24مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جس کام کے متعلق معلوم نہ ہو کہ جائز ہے یا ناجائز ،تو اس کے متعلق فورا ًسے پوچھنا ہوگا ؟اورتاخیر کرنے سے گناہ ہو گا یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر وہ کام کرنا چاہتے ہیں تو پہلے پوچھنا ضروری ہوگا ،بغیر پوچھے وہ کام شروع کردیا، تو گنہگار بھی ہوسکتے ہیں ،لہذا عمل سے پہلے اس چیز کا علم حاصل کرنا ضروری ہے ،یہی وہ علم دین ہے جس کا سیکھنا فرض قرار دیا گیا ہے۔

   جن کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ سب مىں اولىن واہم ترىن فرض ىہ ہے کہ بنىادى عقائد کا علم جس سے آدمى صحىح العقىدہ سنى بنتا ہے اور جس کے انکار و مخالفت سے کافر ىا گمراہ ہوجاتا ہے۔اس کے بعد مسائل نماز ىعنى اس کے فرائض و شرائط و مفسدات (ىعنى نماز توڑنے والى چىزىں) سىکھىں تاکہ نماز صحىح طور پر ادا کرسکے، پھر جب رمضان المبارک کى تشرىف آورى ہو تو روزوں کے مسائل ،نصابِ نامی(یعنی مالِ زکوۃ) کامالک ہوجائے،تو زکوة کے مسائل،صاحبِ استطاعت ہو، تو حج کے مسائل ، نکاح کرنا چاہے ،تو اس کے ضرورى مسائل ، تاجر ہو، تو خرىد و فروخت کے مسائل، مزارع ىعنى کاشتکار و زمىندار ہو، تو کھىتى باڑى کے مسائل، ملازم ہے یا کسی کو ملازم رکھنا ہے،تو اجارہ کے مسائل ،نیز حلال و حرام کے مسائل۔ اسی طرح اىسے معاملات جن کا تعلق قلب سے ہے ىعنى باطنى فرائض جىسے عاجزى، اخلاص اور توکل وغىرہ کا سىکھنا بھى فرض ہے۔ باطنى گناہ، جىسے تکبر ، رىا کارى اور حسد وغىرہ اور ان کا علاج سىکھنا فرض ہے۔

   امام اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” سب میں پہلا فرض آدمی پر اسی کا تَعَلُّم ہے(یعنی بنیادی عقائد کا علم حاصِل کرناکہ جس سے آدمی صحیح العقیدہ سُنّی بنتا ہے اور جن کے اِنکار و مخالفت سے کافر یا گُمراہ ہو جاتا ہے۔) اور اس کی طرف احتیاج میں سب یکساں، پھر علمِ مسائلِ نماز یعنی اس کے فرائض وشرائط ومفسدات جن کے جاننے سے نماز صحیح طور پر ادا کرسکے، پھر جب رمضان آئے تو مسائل صوم، مالکِ نصابِ نامی(یعنی حقیقۃً یا حکماً بڑھنے والے مال کے نِصاب کا مالک) ہو تو مسائل زکوٰۃ، صاحب استطاعت ہو تو مسائل حج، نکاح کیاچاہے تو اس کے متعلق ضروری مسئلے، تاجر ہو تو مسائل بیع وشراء، مزارع پرمسائل زراعت، موجرومستاجر پر مسائل اجارہ، وَ عَلیٰ ھٰذَاالْقِیاس( یعنی اور اِسی پر قِیاس کرتے ہوئے ) ہر شخص پر اُس کی حالتِ موجودہ کے مسئلے سیکھنا فرضِ عین ہے۔اور انہیں میں سے ہیں مسائل حلال وحرام کہ ہرفردبشر ان کا محتاج ہے اور مسائل علم قلب یعنی فرائض قلبیہ مثل تواضع واخلاص وتوکل وغیرہا اور ان کے طرق تحصیل اور محرمات باطنیہ تکبر وریا وعُجب وحسد وغیرہا اور اُن کے معالجات کہ ان کا علم بھی ہرمسلمان پر اہم فرائض سے ہے۔‘‘(فتاوی رضویہ ،جلد23،صفحہ 623،رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

   حکیم الامت ،مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”ہر مسلمان مرد عورت پر علم سیکھنا فرض ہے،(یہاں) علم سے مراد بقَدَرِ ضرورت شرعی مسائل مراد ہیں لہٰذا روزے نماز کے مسائل ضرور(یعنی ضروری مسائل) سیکھنا ہر مسلمان پر فرض،حیض ونفاس کے ضروری مسائل سیکھنا ہر عورت پر،تجارت کے مسائل سیکھنا ہر تاجر پر،حج کے مسائل سیکھنا حج کو جانے والے پر عَین فرض ہیں لیکن دین کا پورا عالم بننا فرضِ کفایہ کہ اگر شہر میں ایک نے ادا کردیا تو سب بَری ہوگئے۔(مراٰۃ المناجیح،جلد1،صفحہ196، نعیمی کتب خانہ ، گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم