Jinnat Ko Qabu Kar Ke Un Se Kaam Nikalwane Ka Hukum

جنات کو قابو کر کے ان سے کام نکلوانے کا حکم

مجیب: سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-911

تاریخ اجراء: 26ذوالقعدۃ الحرام 1444 ھ/15جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جنات کو قابو  کرنے اور ان سے  اپنے یا دوسروں کے جائز کام لینے کا شرعی حکم کیا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جنات کو قابوکرنے سے منع کیا گیا ہے کہ بعض اوقات ناقابل تلافی نقصان ہوجاتا ہے۔  اگر کوئی جن کو قابو کر بھی لے تو اس کا ایک نقصان بزرگوں نے یہ بیان کیا ہے کہ آدمی تکبر میں مبتلا ہوسکتا ہے۔

   جنات کو قابو کرنے کے بارے میں اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے فرمان کا خلاصہ یہ ہے کہ جنات کو قابو میں کرنا اگر سفلیات(یعنی جادو)سے ہو،تو وہ حرامِ قطعی ہے بلکہ اکثر صورتوں میں کفر ہے اور اگر  علویات سے ہو تو اس صورت میں اگرچہ بطورِ دبدبہ ہو، لیکن غالب طور پر اس کا نتیجہ یہی ہے کہ آدمی اس شیطان سے اپنے کاموں میں مدد طلب کرتا ہے، پھر جنات کی صحبت انسان کے احوال میں تبدیلی اور گمراہی پیدا ہونے کا سبب ہے۔ حضرت شیخِ اکبر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جن کی صحبت سے کم از کم نقصان یہ ہے کہ آدمی متکبر ہوجاتا ہے، اس لئے سلامتی کی راہ یہی ہے کہ ایسے کاموں سے دور رہا جائے۔“(فتاوی رضویہ ملخصا ، جلد 21،صفحہ 216،رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم