Jawan Ustad Ka Balighat Ko Parhane Ka Hukum?

جوان استاد کا بالغات کو پڑھانےکا حکم؟

مجیب: مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: lar:6008-2

تاریخ اجراء: 16محرم الحرام1438ھ/19اکتوبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ایک  جوان استاداسکول میں نویں ،دسویں کی طالبات کو پڑھاتاہے جن میں سے اکثر بالغات ہیں اورپردہ کاانتظام بھی نہیں کرتیں کیا ایسی  جگہ پڑھانا،جائزہے؟

سائل:محمدعارف (شادباغ ،لاہور)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    صورت مسئولہ میں ایسی جگہ پڑھانا،ناجائزوگناہ ہےکہ ایسے ماحول میں بے پردگی اوربدنگاہی لازمی طورپرہوتی ہے جو قرآن وحدیث کی تعلیمات کےسراسر خلاف ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم