Janwar Ke Siri Paye Khal Khana Kaisa ?

حلال جانور کے سری، پائے اور کھال کھانا کیسا؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12198

تاریخ اجراء: 24 شوال المکرم1443ھ/26مئی 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ حلال جانور کے سری اور پائے کھانے کے متعلق کیا حکم ہے؟ نیز کیا جانور کی کھال کے بال صاف کر کے اس کھال کو پکا کر کھایا جاسکتا ہے؟؟ رہنمائی فرمادیں۔

سائل: محمد عثمان

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     حلال جانور کے ممنوعہ اجزاء کے علاوہ دیگر اجزاء کا کھانا، شرعاً جائز ہے۔ لہذا مذبوح حلال جانور کی سری، پائے اور کھال کھانا شرعاً جائز ہے، اس میں کوئی ممانعت والی  بات نہیں۔

     چنانچہ  درِ مختار  میں ہے: اذا ماذکیت شاۃ فکلھا سوی سبع ففیہن الوبال“ یعنی  جب بکری ذبح کی گئی تو سات اجزاء جن میں وبال ہے ان کے ماسوا سب اجزاء کو کھاؤ۔ (درِ مختار مع ردالمحتار ، مسائل شتی،  ج 10، ص 513، مطبوعہ کوئٹہ)

     فتاوٰی رضویہ میں ہے: ”مذبوح حلال جانور کی کھال بے شک حلال ہے، شرعاً اس کا کھانا ممنوع نہیں، اگرچہ گائے بھینس بکری کی کھال کھانے کے قابل نہیں ہوتی۔“(فتاوٰی رضویہ، ج 20، ص 233، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

     فتاوٰی  فقیہِ ملت میں اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں مذکور ہے:”حلال جانور کا چمڑا کھانا جائز ہے بشرطیکہ مذبوح شرعی کا چمڑا ہو۔“ (فتاوٰی  فقیہ ملت، ج 02، ص 239، شبیر برادرز، لاہور)

     سری پائے کھانے سے متعلق فتاوٰی رضویہ میں ہے: ”سرے پائے خود کھائے خواہ اقرباء مساکین جسے چاہے۔ خواہ سب حجام یا سب سقا کو دے دے شرع مطہر نے ان کا کوئی خاص حق اس میں مقرر نہ فرمایا۔(فتاوٰی رضویہ، ج 20، ص 586، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

     مفتی وقار الدین  علیہ الرحمہ سےسوال ہوا کہ”آج کل بکرے اور گائے کے سری پائے کے بال جلا کر انہیں کھال کے ساتھ پکا کر کھایا جاتا ہے۔ اس صورت میں شرعی حکم کیا ہے؟“ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:”حلال جانوروں کی کھال حلال ہےاور بال وغیرہ صاف کرنے کے بعد اس کا کھانا بھی جائز ہے۔(وقار الفتاوٰی، ج01، ص214، بزم وقار الدین،ملخصاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم