Janwar Ke Cartoon Wale Kapre Bachon Ko Pehnana Kaisa ?

جانوروں کے کارٹون والے  کپڑے بچوں کو پہننا کیسا ؟

مجیب: مفتی ابوالحسن محمد ھاشم خان عطاری

فتوی نمبر:05

تاریخ اجراء: 01رمضان المبارک 1435ھ/31مئی 2014ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بچوں کوایسے کپڑے جن پر بلی ،کتاوغیرہ جانوروں کے واضح کارٹون بنے ہوتے ہیں ،ایسے کپڑے بچوں کو پہنانا ، جائزہے یانہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کارٹونز کی تصویر کسی زندہ وجاندار کی حکایت کرے تووہ کارٹون جاندار کی تصویر کے حکم میں ہے اورکسی جاندار کی تصویر جس میں اس کاچہرہ موجود ہو اور اتنی بڑی ہوکہ زمین پررکھ کرکھڑے ہوکر دیکھیں تو اعضا کی تفصیل ظاہرہو، اس طرح کی تصویر جس کپڑے پرہو اس کاپہننااور پہناناسب ناجائزوگناہ ہے۔

   بحر الرائق شرح کنز الدقائق میں ہے ’’ولبس ثوب فیہ تصاویرلانہ یشبہ حامل الصنم فیکرہ وفی الخلاصۃو تکرہ التصاویر علی الثوب صلی فیہ اولم یصل وھذہ الکراھۃ تحریمیۃ‘‘ ترجمہ: اور ایسا کپڑاپہنناجس میں تصاویرہوں مکروہ ہے اس لئے کہ اس میں بت اٹھانے والے کے ساتھ مشابہت ہے اورخلاصہ میں ہے کہ تصاویروالے کپڑے میں نمازپڑھے یانہ پڑھے مکروہ ہے اوریہ کراہت تحریمی ہے ۔ (البحر الرائق شرح کنز الدقائق،جلد2،صفحہ29،دار الکتاب الاسلامی،بیروت)

   امام اہلسنت اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فتاوٰی رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں:’’کسی جاندار کی تصویر جس میں اس کاچہرہ موجود ہو اور اتنی بڑی ہوکہ زمین پررکھ کرکھڑے سے دیکھیں تو اعضا کی تفصیل ظاہرہو، اس طرح کی تصویر جس کپڑے پرہو اس کاپہننا، پہنانا یابیچنا، خیرات کرنا سب ناجائزہے، اور اسے پہن کرنمازمکروہ تحریمی ہے جس کادوبارہ پڑھنا واجب ہے۔ ایسے کپڑے پرسے تصویرمٹادی جائے یا اس کاسریاچہرہ بالکل محوکردیاجائے۔ اس کے بعد اس کاپہننا، پہنانا، بیچنا، خیرات کرنا، اس سے نماز، سب جائزہوجائے گا۔ اگر وہ ایسے پکے رنگ کی ہوکہ مٹ نہ سکے دھل نہ سکے توایسے ہی پکے رنگ کی سیاہی اس کے سریاچہرے پراس طرح لگادی جائے کہ تصویر کااُتنا عضو محو ہوجائے صرف یہ نہ ہوکہ اتنے عضو کارنگ سیاہ معلوم ہوکہ یہ محوومنافی صورت نہ ہوگا۔ واﷲتعالیٰ اعلم۔‘‘(فتاوٰی رضویہ شریف،جلد24،صفحہ 567 ،رضا فاؤنڈیشن ،لاھور )

   جوچیزخودپہنناناجائزہووہ چیزکسی نابالغ کوپہنانابھی ناجائزہے،چنانچہ بحر الرائق شرح کنز الدقائق میں ہے:’’وکرہ الباس ذھب و حریرصبیالان التحریم لماثبت فی حق الذکور وحرم اللبس حرم الالباس کالخمر لماحرم شربھاحرم سقیھاللصبی‘‘ترجمہ:چھوٹے بچوں کوسونے والا اور ریشمی لباس پہننانامکروہ (تحریمی)ہے اس لئے کہ مردوں کے حق میں حرمت ثابت ہوگئی ہے اورجس کا پہننا حرام ہے اس کاپہنانابھی حرام ہے جیساکہ شراب جب اس کاپیناحرام ہے توبچے کواس کاپلانابھی حرام ہے۔(البحر الرائق شرح کنز الدقائق ،جلد8،صفحہ217، دار الکتاب الاسلامی،بیروت)

   البتہ کوئی ایساکارٹون ہوجوکسی جانداروزندہ کی حکایت نہ کرتاہوبلکہ فرضی وخیالی بے جان اشیاء جیسے کوئی ڈبہ وغیرہ دوڑتادکھائی دے توایساکپڑاپہننا،پہناناوغیرہ جائزہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم