Islamic Toys Se Khelne Ka Hukum

 

اسلامک ٹوئز کے ساتھ کھیلنے کا حکم

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3358

تاریخ اجراء: 08جمادی الاخریٰ 1446ھ/11دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   (۱) کعبہ شریف لیگو جسے اسلامک ٹوئے بھی کہا جاتا ہے ،بچے اسے بناتے ہیں ،کبھی تواسے  سجاکر رکھ دیتے ہیں ،لیکن  کبھی اسے  بنا کر توڑ دیتے ہیں یا کھول دیتے ہیں ، کیا  یہ جائز ہے، شرعی رہنمائی فرما دیں  ؟(۲) اور کبھی بچے نارمل کاغذ سے    کعبہ شریف اور  گنبد خضرا  کے ماڈل بنا کر لاتے ہیں تو کیا   بعد میں انہیں فوراً   کھول ( توڑ ) دینا چاہیے یا سنبھال کر  رکھنا چاہیے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   (۱) غیرجاندار کے ماڈلز اور تصاویر وغیرہ بنانا  اگرچہ جائزہے مگردینی معظم چیز جیسے کعبہ شریف ، گنبد خضرا اور مسجد وغیرہ     کے تقدس و ادب  کو برقرار رکھنا ضروری ہے ،لہذا پوچھی گئی صورت میں بچے جب کعبہ شریف کے لیگو   کے ساتھ کھیلتے ہیں ، یعنی   کعبہ شریف بنا کر توڑ دیتے ہیں اور اس کے ساتھ عام کھلونوں  جیسا   رویہ اپناتے ہیں ، تو یہ  کعبہ شریف کے تقدس کی خلاف ورزی ہو گی ، نیز بری نسبت بھی لازم آئے گی کہ یوں  کہا جائے گا ” فلاں  بچے  نے  کعبہ شریف کو توڑ دیا  معاذ اللہ ۔ تو یوں  خانہ کعبہ کے   ماڈلز کو بنانا پھر  توڑنا   یہ کعبہ شریف کے تقدس و ادب  کے خلاف ہو گا ، لہذا کھلونوں  میں مقدس چیزوں  جیسے کعبہ شریف ، گنبد خضرا اور مسجدوغیرہ کے ماڈلزنہ بنائے جائیں ۔

   امام اہلسنت رحمۃ اللہ تعالی علیہ مزید ایک مقام پر فرماتے ہیں:” غیرجاندار کی تصویربنانی اگرچہ جائزہے مگردینی معظم چیزمثل مسجدجامع وغیرہ کی تصویروں میں انہیں توڑنا اور کھانا خلاف ادب ہوگا اور وہی بری نسبت بھی لازم آئے گی کہ فلاں شخص نے مسجد توڑی، مسجد کوکھالیا۔"(فتاوی رضویہ،ج24،ص560،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

   (۲)  ادب واحترام  کو ملحوظ خاطر رکھ  کر، مقدس چیزوں کے نقشوں کو سنبھال کر  اس سے برکتیں حاصل کی جائیں ، البتہ بناتے وقت ادب و تعظیم کا لحاظ رکھنا ہوگا اور اگر بعد میں مناسب طریقے سے ان کو کھول دیا ، تو بھی حرج اور گناہ نہیں ہے ، لیکن بہتر یہی ہے کہ پھر ایسی چیزوں کو سنبھال کر رکھ لیا جائے ، کیونکہ مقدس  چیزوں  کے نقشوں کےبھی     بے شمار فوائد  اور خواص وبرکات ہوتی ہیں جیسے نقش نعلین کی برکات کے متعلق علمائے کرام نے لکھا کہ نقشِ نعل مبارک کو  جو شخص تبرک  کی نیت سے اپنے پاس رکھے، تو وہ ظالموں کے ظلم اور دشمنوں کے غلبے سے امان پائے ،اسی طرح وہ شیطان سرکش سے اور حاسد کی نظر سے محفوظ ہو جائے اور حاملہ عورت درد زہ  کی شدت میں اگر اسے اپنے داہنے ہاتھ میں لے  توبعنایت الٰہی اس کا کام آسان ہو۔

   امام قسطلانی رحمۃا للہ علیہ  نقش نعلین کی برکات لکھتے ہیں :ومما جرب من برکتہ ان من امسکہ عندہ متبرکابہ کان لہ امانا من بغی البغاۃ وغلبۃ العداۃ وحرزا من کل شیطان مارد وعین کل حاسد وان امسکتہ المرأۃ الحامل بیمینھا وقد اشتد علیھا الطلق تیسرامرھا بحول ﷲ تعالی وقوتہ“ ترجمہ : نقشِ نعل مبارک کی آزمائی ہوئی برکات سے یہ ہے کہ جو شخص تبرک  کی نیت سے اسے اپنے پاس رکھے، ظالموں کے ظلم اور دشمنوں کے غلبے سے امان پائے اور وہ نقشِ مبارک  کی برکت سےہر شیطان سرکش سے اور حاسد کی نظر سے محفوظ ہو جائے اور حاملہ عورت درد زہ  کی شدت میں اگر اسے اپنے داہنے ہاتھ میں لے ،بعنایت و قوتِ الٰہی اس کا کام آسان ہو۔(المواھب اللدنیہ،المقصد الثالث ،ج2،ص 215،مطبوعہ :القاھرۃ)

   امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن فتاوی رضویہ میں فرماتے ہیں:’’اسی طرح طبقۃً  فطبقۃشرقاً غرباً عجماً عرباً علمائے دین وائمہ معتمدین نعل مطہر حضور سید البشر علیہ افضل الصلوٰۃ واکمل السلام کے نقشے کاغذوں پر بناتے کتابوں میں تحریر فرماتے آئے اور  انہیں بوسہ دینے آنکھوں سے لگانے سر پر رکھنے کا حکم فرماتے رہے اور دفع امراض وحصول اغراض میں اس سے توسل فرمایا کیے اور بفضل الٰہی عظیم وجلیل برکات وآثار اس سے پایا کیے۔۔۔علماء فرماتے ہیں جس کے پاس یہ نقشہ متبرکہ ہو ظلم ظالمین وشر شیطان وچشم زخم حاسدین سے محفوظ رہے۔عورت دردزہ کے وقت اپنے داہنے ہاتھ میں لے آسانی ہو، جو ہمیشہ پاس رکھے نگاہ خلق میں معزز ہو  زیارت روضہ مقدس نصیب ہو یا خواب میں زیارت حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے مشرف ہو، جس لشکر میں ہونہ بھاگے، جس قافلہ میں ہو نہ لٹے، جس کشتی میں ہو نہ ڈوبے ،جس مال میں ہو نہ چُرے، جس حاجت میں اس سے توسل کیا جائے پوری ہو، جس مراد کی نیت سے پاس رکھیں حاصل ہو، موضع درد ومرض پر اسے رکھ کر شفائیں ملی ہیں، مہلکوں مصیبتوں میں اس سے توسل کرکے نجات وفلاح کی راہیں کھلی ہیں، اس باب میں حکایاتِ صلحاء  وروایات علما ء بکثرت ہیں کہ امام تلسمانی وغیرہ نے فتح المتعال وغیرہ میں ذکر فرمائیں۔‘‘(فتاوی رضویہ،ج21،ص413،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم