Islam Mein Pait Ke Bal Sona Ya Laitna Kaisa Hai ?

اسلام میں پیٹ کے بل سونا یا لیٹنا کیسا ہے ؟

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-1381

تاریخ اجراء:       16رجب المرجب1444 ھ/08فروری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   پیٹ کے بل سونااور لیٹنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پیٹ کے بل ہرگز نہیں لیٹنا چاہئے یہ ایک غیر مہذب طریقہ  ہے حدیث شریف میں اسے جہنمیوں کاطریقہ قرار دیاگیاہے ۔ ابن ماجہ شریف میں حدیث شریف ہے: ”عن أبي ذر قال: مر بي النبي صلى الله عليه وسلم وأنا مضطجع على بطني، فركضني برجله وقال: «يا جنيدب، إنما هذه ضجعة أهل النار» “ ترجمہ: حضرت ابوذر رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں: رسول اﷲصلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم میرے پاس سے گزرے اور میں پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا  تو مجھے پاؤں سے ٹھوکر ماری اور فرمایا:اے جندب (یہ حضرت ابوذر کا نام ہے )یہ جہنمیوں کے لیٹنے کا طریقہ ہے۔(سنن ابن ماجہ، جلد2، صفحہ1227، حدیث 3724، دار إحياء الكتب العربية)

   حدیث شریف میں جہنمیوں کے لیٹنے کا یہ مطلب ہے کہ اس طرح کافر لیٹتے ہیں یا یہ مطلب ہے کہ جہنمی جہنم میں اس طرح لیٹیں گے۔ بہار شریعت میں ہے ” یعنی اس طرح کافر لیٹتے ہیں یا یہ کہ جہنمی جہنم میں اس طرح لیٹیں گے۔“(بہار شریعت، جلد3، صفحہ434، مکتبہ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم