Ishtihar Mein Gumshuda Ki Tasveer Dene Ka Hukum

اشتہارمیں گمشدہ کی تصویر دینے کا حکم

مجیب:مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2933

تاریخ اجراء: 01صفر المظفر1446 ھ/07اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      میرا سوال یہ ہے  کہ گمشدہ مردیاعورت کے اشتہارمیں  تصویر دینا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   تلاش گمشدگی کے اشتہار میں حاجت کی بناپرمرد یا عورت کی تصویر دینا جائز ہے ۔

    مسئلہ کی تفصیل یہ ہےکہ شریعت ِاسلامیہ کی رو سے بلا عذرشرعی کسی جاندار کی تصویر بنانااور بنوانا ،ناجائز وحرام ہےکہ احادیث مبارکہ میں تصویر بنانےاوربنوانے کے متعلق سخت وعیدیں مذکور ہیں۔ البتہ جہاں ضرورت و حاجت ہو، مثلاً شناختی کارڈ یاپاسپورٹ پر تصویر کہ اس کے بغیر اپنے وطن میں بھی رہنامشکل ہو گا یا سفر حج نہیں  کر سکے گا ،تو وہاں علمائے کرام نے حاجت کی بنا پر تصویر کھینچوانے کی اجازت دی ہے ۔اسی طرح گمشدگی کے اشتہار پر بھی حاجت کی وجہ سے تصویر دینے کی اجازت ہے کہ یہاں اشتہار میں تصویر دینے سے اس کی پہچان و شناخت کروانا مقصود ہوتا ہے کہ بغیر تصویر کے اشتہار دینے سے گمشدہ شخص کی شناخت نہیں ہو سکے گی اور نہ ہی ایسے اشتہار دینے سے مقصود  حاصل ہو گا،لہذا اس حاجت  کے پیش  نظریہاں تصویر دینے کی اجازت ہے۔ہاں البتہ! تلاش گمشدگی کے اشتہار میں عورت کی تصویردینےمیں اس بات کالحاظ رکھنا ہوگا کہ عورت کا سارا جسم چھپا ہوا ہو صرف چہرہ کھلا ہو،تاکہ پردے کی رعایت ہوسکےاور مقصود بھی حاصل ہو۔

   تصویربنانےپرعذاب کےمتعلق صحیح بخاری شریف میں ہےکہ  حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتےہیں : ”سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: ان اشدالناس عذاباعندالله يوم القيامة المصورون“ ترجمہ : میں نےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئےسناکہ بےشک قیامت کےدن اللہ کےنزدیک سب سےزیادہ عذاب والےوہ ہیں جو تصویر بنانے والےہیں۔(صحیح البخاری، باب عذاب المصورين يوم القيامة،رقم الحدیث 5950،ج 7،ص 167،دار طوق النجاۃ)

   فتاوی رضویہ میں ہے”حضور سرور عالم صلی للہ تعالی علیہ وسلم نے ذی روح کی تصویر بنانا ،بنوانا، اعزازاً  اپنے پاس رکھنا سب حرام فرمایا اوراس پر سخت سخت وعیدیں ارشاد کیں اور ان کے دور کرنے ، مٹانے کاحکم دیا،احادیث اس بارے میں حدِ تواترپر ہیں۔“( فتاوی  رضویہ ، ج 21 ، ص 426 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

   جاندار کی تصویر کے متعلق فتاوی بریلی شریف  میں ہے”جاندار کی تصویر کھینچنا اور کھینچوانا بالا جماع حرام ۔۔۔لیکن "الضرورات تبيح المحظورات "کے تحت صرف ان صورتوں میں تصویر کھینچے کھینچوانے کی رخصت ہو سکتی ہے جن میں واقعی مجبوری ہو جس کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو اور وہ کام اس شخص کیلئے ضروری ہو تو وہ اسکے لئے مضطر ہو مثلاً بے تصویر چارہ نہ ہو، حاکم کا دباؤ ہو، امتحان ولائیسنس کے لئے تصویر کا لگانا شرط ہو اور اس سے اجتناب کی کوئی صورت بھی نہ ہو یا تبلیغ و تحصیل معاش کیلئے حصول پاسپورٹ اسی پر موقوف ہو اور اس سے احترازمتعذر و متعسر ہو تو اجازت ہے مگر تبلیغ میں یہ شرط بھی ہے کہ ہدایت اس پر موقوف ہو اور وہی متعین برائے تبلیغ ہو۔ (فتاوی بریلی شریف، ص175،176،شبیر برادرز،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم