مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر: Nor-13206
تاریخ اجراء: 16 جمادی الثانی 1445 ھ/30 دسمبر
2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا
فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص
اس طرح بیٹھے کہ اس کے بدن کا کچھ حصہ دھوپ میں ہو اور کچھ سائےمیں،
تو اس کا کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اس طرح
بیٹھنا کہ بدن کا کچھ حصہ دھوپ میں اور کچھ حصہ سائے میں ہو، مکروہِ تنزیہی ہے ، حدیث پاک میں اس سے منع کیا
گیاہے کیونکہ یہ طبی اعتبار سے نقصان دہ ہے۔ اس لئے
اگر کوئی شخص اس طرح بیٹھا ہو
تو اس کے لئے مستحب ہے کہ وہ اٹھ کر یا تو مکمل دھوپ میں بیٹھ
جائے یا مکمل سائے میں بیٹھ جائے۔
مشکوۃ المصابیح میں
سننِ ابی داؤد کے حوالے سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے
مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا : ” إذا
كان أحدكم في الفيء فقلص عنه الظل، فصار بعضه في الشمس، وبعضه في الظل، فليقم “یعنی
جب تم میں سے کوئی سائے میں
ہو اور اس پر سے سایہ رخصت ہوجائے اور وہ کچھ دھوپ اورکچھ سائے میں رہ جائے، تو اسے چاہيے کہ
وہاں سے اٹھ جائے۔(مشکوۃ المصابیح مع مرقاۃ المفاتیح، جلد7، صفحہ 2983،،
حدیث 4725،مطبوعہ:بیروت)
خاتم المحدثین شیخ محقق عبد
الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ لمعات التنقیح میں
فرماتے ہیں:”یکرہ فیما یکون بعضہ فی الشمس وبعضہ فی الظل
بحکم ھذا الحدیث“یعنی اس حدیث کے حکم مطابق یہ
صورت مکروہ ہے کہ اس کا بعض حصہ دھوپ میں اور بعض حصہ سائے میں
ہو۔(لمعات
،جلد 8،صفحہ 75، مطبوعہ:دارالنوادر)
علامہ ابو سعید محمد بن مصطفی
خادمی آفندی حنفی رحمۃ اللہ علیہ بریقہ
محمودیہ میں فرماتے ہیں:”أنه مضر بالبدن من جهة الطب لا من جهة أمر الدين
فيكون للتنزيه“یعنی یہ طبی اعتبار سے مضر ہے ، اس کا
دینی معاملات سے تعلق نہیں لہٰذا یہ ممانعت
تنزیہی ہوگی۔(بریقہ محمودیہ ، جلد 4،صفحہ 166،مطبعۃ
الحلبی)
علامہ قاری رحمۃ اللہ
علیہ مرقاۃ المفاتیح میں اور علامہ مناوی رحمۃ اللہ علیہ فیض
القدیر میں فرماتے ہیں:واللفظ للمناوی:”فليتحول إلى الظل
ندبا وإرشادا لأن الجلوس بين الظل والشمس مضر بالبدن إذ الإنسان إذا قعد ذلك
المقعد فسد مزاجه لاختلاف حال البدن من المؤثرين المتضادين كما هو مبين في نظائره
من كتب الطب ذكره القاضي“یعنی اسے چاہئے کہ وہ سائے کی طرف منتقل
ہوجائے۔ یہ حکم استحباباً اور
مشورہ کے طور پر ہے کہ سائے و دھوپ میں بیٹھنا بدن کو نقصان
دیتا ہے کیونکہ انسان جب اس طرح بیٹھتا ہے، تو دو متضاد اثر
والی چیزوں سے بدن کی حالت کے مختلف ہونے کی وجہ
سےانسان کا مزاج بگڑجاتا ہے جیسا کہ
کتبِ طب میں اس کے نظائر بیان
کیے گیے ہیں،اس کو قاضی نے ذکر کیا۔(فیض
القدیر،جلد1،صفحہ 425، بیروت)
مراۃ المناجیح میں
مذکورہ حدیث پاک کے تحت ہے:”یا تو سایہ
میں ہی چلا جاوے یا بالکل دھوپ میں ہوجاوے، کیونکہ
سایہ ٹھنڈا ہے اور دھوپ گرم اور بیک وَقت ایک جسم پر ٹھنڈک و
گرمی لینا صحّت کے لئے مُضر(نقصان دِہ) ہے اس لئے ایسا نہ کرے “(مراۃ
المناجیح،جلد6،صفحہ 387، نعیمی کتب خانہ، گجرات)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کنڈا لگا کر بجلی استعمال کرنے کاحکم
غیر محرم لے پالک سے پردے کا حکم
جوان استاد کا بالغات کو پڑھانےکا حکم؟
شوہر کے انتقال کے بعد سسر سے پردہ لازم ہے یانہیں؟
کیا دلہن کو پاؤں میں انگوٹھی پہنانا جائز ہے؟
مرد کا جوٹھا پانی پینے کا حکم
محرم کے مہینے میں شادی کرنا کیسا؟
موبائل ریپئرنگ کے کام کی وجہ سے ناخن بڑھانا کیسا؟