Insan Ke Sir Ke Balon Ko Gandagi Mein Phenkna Kaisa Hai?

انسان کے سرکے بالوں کو گندگی میں پھینکنا کیسا ہے؟

مجیب:مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-1898

تاریخ اجراء:30محرم الحرام 1445ھ/18اگست2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   انسان کے سر کے بالوں کو گندی نالی میں پھینک دینا کیسا  ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ان بالوں کو گندی نالی وغیرہ میں نہیں پھینکنا چاہئے کہ اس کو مکروہ قرار دیا گیا ہے کیونکہ اس سے بیماری پیدا ہونے کا اندیشہ ہے  ،نیزاگرعورت کے بال ہوں تواس میں نامحرموں کی ان پرنظرپڑنے کااندیشہ ہے جبکہ اس کے بال تو ستر میں داخل ہیں جن کو سر سے جدا ہونے کے بعد بھی غیر محرم کا دیکھنا ،اوراس کودکھانا ،ناجائز ہے ۔لہذاان کواس طرح پھینکنے کے بجائے کسی جگہ دفن کردینا چاہئے ۔

   علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں :”فإذا قلم أظفاره أو جز شعره ينبغي أن يدفنه فإن رمى به فلا بأس وإن ألقاه في الكنيف أو في المغتسل كره لأنه يورث داء خانية ويدفن أربعة الظفر والشعر وخرقة الحيض والدم“ترجمہ:تو جب مرد اپنے ناخن یا بال کاٹے تو ان کو دفن کردینا مناسب ہے تو اگر ان کو پھینک دیا تو حرج نہیں لیکن اگر ان کو کچرا کونڈی یا غسل خانہ میں ڈال دیا تو یہ مکروہ ہے کیونکہ یہ بیماری کو پیدا کردیتا ہے اور چار  چیزوں کو دفنایا جائے گا ،ناخن،بال،حیض کا کپڑا  اور خون۔ (رد المحتار،ج6،ص 405،بیروت)

   علامہ شامی  فرماتے ہیں :”وإن كل عضو لا يجوز النظر إليه قبل الانفصال لا يجوز بعده كشعر عانته وشعر رأسها“ترجمہ: اور ہر وہ عضو جس کی طرف جسم سے جدا ہونے سے پہلے نظر کرنا جائز نہیں اس کی طرف جسم سے جدا ہونے کے بعد بھی نظر کرنا جائز نہیں جیسے مرد کے موئے زیر ناف اور عورت کے سر کے بال۔ (رد المحتار،ج6،ص 408،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم