Ilaj Ke Tor Par Doodh Peete Bache Ko Makhi Ka Par Khilana

بطورِ علاج دودھ پیتے بچے کو مکھی کا پر کھلانا کیسا؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13259        

تاریخ اجراء: 19رجب المرجب1445 ھ/31جنوری 2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ دودھ پیتے بچے کی پسلیاں چلتی ہوں تو اس کا ایک علاج یہ بھی ہے کہ مکھی کو مار کر اس کے دونوں پروں کو ماں کے دودھ میں ملا کر بچے کو پلادیا جائے ۔ آپ سے یہ معلوم یہ کرنا ہے کہ شرعاً یہ علاج کرنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حشرات الارض کا کھانا حرام ہے اور حرام سے علاج کرنا ، جائز نہیں اور نہ ہی حرام میں شفا رکھی گئی ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں بچے کو مکھی کے پر بطورِ علاج کھلانا ، جائز نہیں ۔  دودھ پیتا  بچہ تو شرعاً مکلف نہیں، لہذا اُسے یہ حرام چیز دودھ میں ملا کر پلانے والا شخص ضرور  گنہگار ہوگا۔

   حشرات الارض کا کھانا حرام ہے۔ جیسا کہ الاختیار لتعلیل المختار میں ہے:”وكل ما ليس له دم سائل حرام إلا الجراد، مثل الذباب والزنابير والعقارب“ترجمہ: ہر وہ جاندار جس میں بہتا خون نہیں ، حرام ہے سوائے ٹڈی کے جیسے مکھی ، بھڑ ، بچھو ۔(الاختیار لتعلیل المختار ،کتاب الذبائح ، فصل ما یحل الخ ،ج05، ص 14،قاہرہ)

   بہارِ شریعت میں ہے:”حشرات الارض حرام ہیں جیسے چوہا، چھپکلی، گرگٹ، گھونس، سانپ، بچھو، بر، مچھر، پسو، کٹھمل، مکھی، کلی، مینڈک وغیرہا۔“(بہار شریعت، ج 03، ص  324، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   حرام میں شفا نہیں۔ جیسا کہ بخاری شریف  کی حدیث پاک ہے:ان اللہ لم یجعل شفاءکم فیما حرم علیکمیعنی بے شک اللہ پاک نے ان چیزوں میں تمہاری شفاء نہیں رکھی جو اس نےتم پر حرام کی ہیں۔(صحيح البخاري، کتاب الاشربۃ، ج07،ص110،دار طوق النجاۃ)

   حرام چیز سے علاج ممنوع ہونے سے متعلق سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ فتاوٰی عالمگیری کے حوالے سے ایک مقام پر نقل فرماتے ہیں:” تكره ألبان الأتان للمريض وغيره وكذلك لحومها وكذلك التداوي بكل حرام كذا في فتاوى قاضي خان۔ “یعنی گدھی کا دودھ اور گوشت،  مرض وغیرہ کسی بھی حالت میں استعمال کرنا مکروہ و ممنوع ہے، یونہی تمام حرام چیزوں سے علاج ممنوع ہے۔         (فتاوٰی رضویہ، ج 23، ص 349-348، رضا فاؤنڈیشن،  لاہور)

   فتاوٰی مصطفویہ میں ہے:”حرام میں شفاء نہیں ۔  (فتاوٰی مصطفویّہ، ص 511، شبّیر برادرز،  لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم