Ilaj Ke lIye Apna Peshab Pina Kaisa ?

علاج کے لئے اپنا پیشاب پینا کیسا؟

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2388

تاریخ اجراء: 10رجب المرجب1445 ھ/22جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     ایک شخص بہت موٹا ہوچکا  ہے ، وہ علاج  کے طور پر اپنا پیشاب پیتا ہے ،اس کا کیا حکم ہے ۔ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   انسان کا پیشاب ناپاک نجاست غلیظہ  ہے ،اسےعلاج کیلئے پینا ،ناجائزو حرام ہے ،اور حدیث مبارکہ   میں واضح ارشاد فرمایا گیا کہ حرام میں شفاء نہیں ،نیز اپنا پیشاب پینا ایسا گھناؤنا اور غليظ كام  ہے کہ کوئی بھی انسان جو طبیعت سلیمہ رکھتا ہو وہ کبھی   یہ گوارہ نہیں کرسکتا ،اور معاذ اللہ کسی مسلمان کا اس گھٹیا کام میں ملوث ہونا   یہ اس کی دنیا اور آخرت دونوں میں خسارے کاکام ہے ،کہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد مقامات  پر پیشاب کے چھینٹوں سے بچنے  کا حکم   فرمایا اور پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنے کو عذاب ِ قبر کا سبب قرار دیا ،پیشاب کے چھینٹوں سے لباس اور بدن کو آلودہ کرنے پر عذاب قبر کی وعید ہے ،تو معاذ اللہ پیشاب پیناکس قدر سخت عذاب کا سبب ہوگا ۔

   چنانچہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :”استنزهوا من البول ،  فان عامة عذاب القبر منه  یعنی پیشاب کے چھینٹوں سے بچو کہ عموماً عذاب ِ قبر اسی وجہ سے ہوتا ہے ۔(دار قطنی ، کتاب الطھارۃ ، باب نجاسۃ البول ، ج 1 ، ص 232 ، مؤسسۃ الرسالہ ، بیروت )

   حرام اشیاء کوبطورِدواکھانے،پینے  کے ناجائزہونے کے متعلق ،  سید عالم  صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:’’إن اللہ أنزل الداء والدواء وجعل لکل داء دواء فتداووا ولا تداووا بحرام‘‘یعنی : بے شک اللہ تعالیٰ نے بیماری اور دوا  دونوں کو نازل کیا ہے اور ہر بیماری کے لیے دوا  رکھی ہے، لہٰذا ان دواؤں سے علاج کرو، لیکن حرام چیزوں سے بچو۔“(سنن ابو داؤد ، کتاب الطب ، باب فی الادویۃ المکروھۃ،جلد02،صفحہ 174،مطبوعہ کراچی )

   فتاویٰ عالمگیری میں ہے :”كل ما يخرج من بدن الانسان مما يوجب خروجه الوضوء أو الغسل فهو مغلظ كالغائط والبول والمني والمذي... وكذلك بول الصغير والصغيرة اكلا أو لا “ترجمہ:ہر وہ چیز جو انسانی بدن سے نکلے  اور اس کا خروج وضو یا غسل کو واجب کرنے والا ہو،تو وہ نجاستِ غلیظہ ہے،جیسے پاخانہ ، پیشاب، منی ،مذی ،اسی طرح چھوٹے بچے اور بچی کا پیشاب،خواہ یہ کھانا کھاتے ہوں یا نہ کھاتے ہوں ۔( فتاوی عالمگیری ، کتاب الطھارۃ ، الباب السابع ، جلد 1 ،صفحہ 46 ، مطبوعہ کوئٹہ )

   حرام  چیزوں   سے علاج جائز نہیں ، اس کے متعلق درمختار  میں ہے :” لایجوز التداوی بالمحرم فی ظاھر المذھب۔ ‘‘یعنی :ظاہرِمذہب میں حرام چیزکے ساتھ علاج ناجائز ہے ۔“(درمختارمع ردالمحتار  ،جلد 04،صفحہ 390، مطبوعہ کوئٹہ)

   حرام میں شفاء نہیں ،اس کے متعلق صدر الشریعہ مُفتی محمد امجد علی اعظمی رحمہ اللہ  بہارِ شریعت میں فرماتے ہیں : ”حرام چیزوں کو دَوا کے طور پر بھی استعمال کرنا ،ناجائز ہے کہ حدیث میں ارشاد فرمایا:جو چیزیں حرام ہیں، ان میں اللہ تعالیٰ نے شفا نہیں رکھی ہے۔“(بہار شریعت ،جلد03، صفحہ505 ،مکتبۃ المدینہ ،کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم