Hotel Cafe Aur Restaurant Mein Waiter Ko Tip Dena Kaisa Hai ?

ہوٹل، ریستوران اور کیفے میں ویٹرز کو ٹپ لینا دینا کیسا  ہے؟

مجیب: ابوالفیضان عرفان احمد مدنی

فتوی نمبر: WAT-1385

تاریخ اجراء:       17رجب المرجب1444 ھ/09فروری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جو لوگ کہیں کام کرتے ہیں تو وہ کام کرنے کے بعد ٹِپ لیتے ہیں، یہ  لینا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یاد رہے کہ ٹپ لینے کے پسِ پردہ دو حیثیتیں ہو سکتی ہیں۔(1)ٹپ لینا، یعنی دوسرے کا خود ٹِپ دینا اور کام کرنے والے کا لینا۔(2) ٹپ مانگنا، یعنی کام کرنے والے کا مانگنا اور دوسرے بندے کا  اِسے ٹپ دینا۔

   دونوں کے احکامات جدا ہیں۔جن کی تفصیل درج ذیل ہے :

(1) جہاں تک پہلی صورت کا تعلق ہے کہ اِس حیثیت سے ٹِپ لینا، کہ سامنے والا شخص خود اپنی خوشی سے دے رہا ہے، آپ کی جانب سے کوئی تقاضہ نہیں، بلکہ وہ آپ کی کارکردگی یا سروس سے خوش ہو کر دے رہا ہے تو              اِسے لینے میں کوئی حرج نہیں، یہ ٹِپ لی جا سکتی ہے۔  لیکن بعض اوقات دینے والے کا ذہن یہ ہوتا ہے کہ یہ مجھے لفٹ نہیں کرواتا یا یہ فلاں کے کام زیادہ کرتا ہے میری بات زیادہ نہیں سنتا، میں اس کو پیسے دینا شروع کروں تو یہ مجھے زیادہ توجہ دے گا۔ اس طور پر اُس دینے والے کا ٹِپ دینااورلینے والاکالیناشرعاًجائزنہیں۔

   ٹپ لینے کی دوسری حیثیت یہ ہے کہ ٹِپ مانگ کر لی جائے، یعنی کام کرنے کے بعد بصراحت  یا اشارۃً اپنا حق سمجھتے ہوئے ٹِپ کا مطالبہ کرنا  اور نہ ملنے کی صورت میں تحقیر آمیز رویہ اختیار کرنا یا آئندہ اُس کی آؤبھگت میں کوتاہی کا مظاہرہ کرنا، تو                    اِس انداز میں ٹپ لینا،بھی شرعاً ہر گز جائز نہیں، نیز یہاں دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ ٹِپ کا مطالبہ دراصل سوال کر کے مانگنا  ہے اور سوال کرنے کی اجازت اگرچہ شریعت میں  موجود ہے، مگر وہ مخصوص شرائط کے ساتھ خاص صورت میں ہے، جبکہ عموماً ہوٹلز وغیرہا میں کام کرنے والے اُس معیار پر نہیں اترتے ، لہذا سوال کر کے ٹپ مانگنا، اِس حیثیت سے بھی شرعاً درست نہ ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم