Hiran Ka Gosht Khana Aur Us Se Kastori Hasil Karna Kaisa

ہرن کا گوشت کھانا اوراس سے کستوری حاصل کرنا

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1864

تاریخ اجراء:05محرم الحرام1445ھ/24جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہرن کا گوشت کھانا جائز ہے؟نیز ہرن کے ناف کے حصے کو بعض لوگ سکھاکر کستوری کے لئے اپنے پاس رکھ لیتے ہیں ،یہ  جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ہرن  حلال جانورہے،اس کا گوشت کھانا جائز ہے نیز اس کے ناف کےحصے کو کستوری وغیرہ کے حصول کے لئے سکھا کر اپنے پاس رکھنا بھی جائز ہے۔ فتاوی ہندیہ میں ہے:”واما المتوحش نحو الظباء و بقر الوحش و حمر الوحش و ابل الوحش،فحلال باجماع المسلمین “۔ترجمہ:ہرن،وحشی گائے،وحشی گدھا،وحشی اونٹ وغیرہ کے حلال ہونے پرمسلمانوں کااجماع ہے ۔(الفتاوی الھندیۃج5 ص357 دار الکتب العلمیۃ)

   در مختار میں ہے” (والمسك طاهر حلال۔۔۔وكذا نافجته) طاهرة (مطلقا على الأصح) فتح“ترجمہ :مشک پاک حلال ہے ،یونہی اس کا نافہ (ہرن کے پیٹ میں مشک کی تھیلی)بھی مطلقا اصح قول کے مطابق پاک ہے۔ (فتح القدیر)

   اس کے تحت رد المحتار میں ہے” (قوله مطلقا) أي من غير فرق بين رطبها ويابسها، وبين ما انفصل من المذبوحة وغيرها، وبين كونها بحال لو أصابها الماء فسدت أو لا“ترجمہ:(مصنف کے قول:مطلقا)سے مرادہے کہ  خشک و تر اور ذبح کیے ہوئے جانور سے جدا ہوئی یا غیر مذبوحہ سے اور اس حالت میں ہوکہ اسے پانی پہنچے تو فاسد ہو جائے یا ایسی نہ ہو،ان تمام باتوں میں فرق کئے بغیر مطلقا نافہءِ مشک پاک ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الطھارۃ،ج 1،ص 209،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم