مجیب: مولانا
محمد سعید عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2100
تاریخ اجراء: 04ربیع الثانی1445 ھ/20اکتوبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جس مال کے بارے میں
یقینی و قطعی طور پر معلوم ہو کہ یہ مال حرام ہے
،خاص اس مال کو مسجد کیلئے لینا دینا شرعاً جائز نہیں
،ہاں اگر اس مال کے حرام ہونے کے بارے میں یقینی علم نہ
ہو تو ایسا مال مسجد کیلئے لینے میں حرج نہیں
۔
امام
اہلسنت حرام مال مسجد کیلئے لینے کے متعلق فرماتے ہیں :”جو مال
بعینہ حرام ہو وہ ان کاموں کے لئے لینا بھی حرام ہے، اور جس
کی نسبت یہ معلوم نہ ہو کہ یہ خاص مال حرام ہے اس کے لینے
میں مضائقہ نہیں“۔(فتاوٰی
رضویہ ،جلد 16،صفحہ 427،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کنڈا لگا کر بجلی استعمال کرنے کاحکم
غیر محرم لے پالک سے پردے کا حکم
جوان استاد کا بالغات کو پڑھانےکا حکم؟
شوہر کے انتقال کے بعد سسر سے پردہ لازم ہے یانہیں؟
کیا دلہن کو پاؤں میں انگوٹھی پہنانا جائز ہے؟
مرد کا جوٹھا پانی پینے کا حکم
محرم کے مہینے میں شادی کرنا کیسا؟
موبائل ریپئرنگ کے کام کی وجہ سے ناخن بڑھانا کیسا؟