Haram Gosht Ka Shorba Khane Ka Hukum

حرام گوشت کا شوربہ کھانے کا حکم

مجیب: مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2573

تاریخ اجراء: 07رمضان المبارک1445 ھ/18مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جو ذبیحہ حرام ہو جیسے غیر شرعی طریقے سے ذبح ہو یا کافر نے ذبح کیا ہو ،اس گوشت کو پکایا جائے اور اس کو نہ کھایا جائے ،صرف سالن / شوربے کو کھایا جائے تو یہ جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صورت مسئولہ میں اس سالن اور شوربے کو کھانا جائز نہیں کیونکہ تحقیق یہ ہے کہ جب گوشت وغیرہ کو آگ پر پکایا جاتاہے ،توآگ اس کی صعوبت یعنی سختی کو زائل کر کے اس کے سوراخوں کو کھول دیتی ہے اورسوراخوں کے کھلنے سے گوشت کے لطیف یعنی باریک اجزاءساتھ میں پکنے والی چیز یخنی،شوربہ،سالن،چاول یا سبزی وغیرہ میں شامل ہو جاتے  ہیں ،جن کا کھانا گوشت کا کھانا ہی شمار کیا جاتاہے۔لہذا سالن / شوربے کو کھانا بھی حرام و گناہ ہے۔

   اسی وجہ سے علماء فرماتے ہیں کہ اگرکسی نے قسم اٹھائی کہ وہ پکا ہوا گوشت نہیں کھائے گا اوراس نے گوشت کا شوربہ کھا لیا ،تو وہ حانث ہوجائے گا یعنی اس کی قسم ٹوٹ جائے گی،کیونکہ گوشت کے پکنے سے اس کے اجزاءشوربے  میں شامل ہو جاتے ہیں اورشوربے کا کھانا گوشت کاکھانا کہلاتا ہے۔

   شوربے میں گوشت کے اجزاء شامل ہونے کے بارے میں ہدایہ میں ہے:”وإن حلف لا يأكل الطبيخ ۔۔۔۔إن أكل من مرقه يحنث لما فيه من أجزاء اللحم“ترجمہ:اوراگرکسی نے حلف اٹھایاکہ وہ پکا ہوا گوشت نہیں کھائے گا،اگر اس نے گوشت کاکچھ شوربہ کھا لیا،تووہ حانث ہوجائے گایعنی اس کی قسم ٹوٹ جائے گی،کیونکہ شوربے میں گوشت کے اجزاءہوتے  ہیں ۔(ھدایہ،کتاب الاَیمان،ج02،ص326، داراحیاء التراث العربی، بیروت)

   چیزپکانے سے اس کے اجزاء پانی میں شامل ہونے کے بارے میں فتاوی رضویہ میں ہے:” فاذاطبخ شیئ تزیل النارصلابتہ وتفتح منافذہ فیداخلہ الماء وتخرج اجزاؤہ اللطاف فی الماء فتورثہ ثخونۃ اذا کان الماء علی ماھو المعتاد فی طبخ الاشیاء“ترجمہ: جب کوئی چیز آگ پر پکائی جاتی ہے، تو آگ اس چیز کی سختی کو زائل کردیتی ہے اور اُس کے سوراخوں کو کھول دیتی ہےاور ان میں  پانی داخل ہوجاتاہے اور اس کے لطیف اجزاء پانی میں شامل ہو جاتے ہیں ،جس سے پانی گاڑھا ہوجاتا ہے ،بشرطیکہ پانی اتنی مقدار میں ہوجوعام طور پر چیز پکانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔(فتاوی رضویہ،ج02،ص617، رضافاونڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم