Hamster Kombat Game Khelna Aur Coins Lena Kaisa ?

 

Hamster Kombat گیم کھیلنے اوراس کے کوائنز کا حکم

مجیب:محمدعرفان مدنی

مصدق: مفتی  ابو الحسن  محمد ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر: GRW-1397

تاریخ اجراء: 06ربیع الاول1446 ھ/11ستمبر 2024 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلےکے بارے میں کہ ایک آن لائن گیم ہے (HAMSTER KOMBAT)اور اس گیم کے ڈویلپرز کی طرف سے یہ دعوی ہے کہ اس گیم سے حاصل ہونے والے کوائنز کی لسٹنگ کی جائے گی اور اس کو بطور کرپٹو کرنسی  متعارف کروایا جائےگا۔

   اس گیم کو کھیلنے کا طریقہ کار یہ ہے کہ:

   سب سے پہلے آپ کو ٹیلی گرام نامی سوشل میڈیا ایپ پر اکاؤنٹ بنانا پڑتا ہے،  اس کے بعد کسی ایسے بندے کا ریفرل لنک چاہیے ہوتا ہے، جو پہلے یہ گیم کھیل رہا ہو ،اس لنک پر کلک کرنے سے آپ کا  گیم میں خودبخود اکاؤنٹ بن جاتا ہے، پھر اس کے بعد اس گیم میں کوائنز حاصل کرنے کے مختلف طریقے ہیں:

   مثلاً: آپ کو ڈیلی گیم اوپن کرنا ہوتی ہے ،جس کے آپ کو کوائنز ملتے ہیں۔

   یونہی دوسرے لوگوں کو اپنے لنک کے ذریعے ایڈ کروانے پر بھی آپ کو کوائنز ملتے ہیں۔

   گیم اوپن کرکے اسکرین پرٹیپ(Tap)کرتے رہنے سے بھی آپ کے اکاؤنٹ میں کوائنز کا اضافہ ہوتا رہتاہے۔ اوراس گیم کوکھیلنے کایہی طریقہ ہوتاہے کہ اسکرین کوٹیپ کرتے جائیں اورکوائنز حاصل کرتے جائیں ،اس کے علاوہ اورکچھ نہیں کرناہوتا۔

   یونہی اپنے اکاؤنٹ میں موجود کوائنز کے ذریعے کارڈز خرید سکتے ہیں(اس خریداری میں علیحدہ سے رقم نہیں دینی پڑتی، بلکہ کوائنزکے بدلے ہی کارڈخریدسکتے ہیں) اور ان کارڈز کی وجہ سے آپ کو خود بخود مزید کوائنز ملتے ہیں، اگر آپ آف لائن ہیں،تو ان کارڈز کی وجہ سے تین گھنٹے تک آپ کے کوائن بڑھتے رہیں گے،تین گھنٹے بعد کارڈز اپنا کام روک دیں گے،پھر جب آپ دوبارہ گیم اوپن کریں گے،تو وہ کارڈز دوبارہ اپنا کام شروع کردیں گے اور آپ کے کوائنز بڑھنا شروع ہوجائیں گے۔

   اس کے علاوہ روزانہ کے مختلف ٹاسکس بھی دئیے جاتے ہیں، جن کو پورا کرکے آپ کوائنز حاصل کرسکتے ہیں اور ان ٹاسکس میں  گیم ڈویلپرز کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو فالو اور یوٹیوب چینلز کو سبسکرائب کرنا ہوتا ہے یا ان کی ویڈیوز دیکھنا ہوتی ہیں جوکہ گیم کی تشہیر پر مشتمل ہوتی ہیں،ویڈیوزپرایڈزبھی ہوتی ہیں،جوغیرشرعی انداز(بے پردگی وغیرہ) پربھی مشتمل ہوتی ہیں،اسی طرح ان ویڈیوزمیں میوزک بھی ہوتاہے۔

   ابھی تک اس گیم کےکوائنز کی لسٹنگ نہیں ہوئی(یعنی اس کو باقاعدہ کرپٹو کرنسی کا درجہ نہیں دیا گیا) لیکن ڈویلپرز کا کہنا ہے کہ ستمبر 2024 کے آخر تک اس کی لسٹنگ ہوجائے گی اور سب کو ایئر ڈراپ مل جائے گا(یعنی اس گیم کو کھیلنے والے سب لوگ اس بات کے اہل ہوں گے کہ وہ ان کوائنز کے ذریعے دوسری ڈیجیٹل کرنسیز خریدلیں یا اس کو فزیکل کرنسی میں کنورٹ کرلیں)۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سوال میں مذکورگیم کوکھیلنامکروہ وممنوع ہے اوراس سے حاصل ہونے والے کوائنزکوکرپٹوکرنسی کادرجہ ملنے کے بعداس سے کوئی  فزیکل کرنسی خریدنا،جائزنہیں ۔تفصیل اس میں یہ ہے کہ :

   اس گیم کوکھیلنے میں اگرکوئی اورشرعی خرابی نہ ہو،تویہ خرابی توکم ازکم موجودہے کہ بغیرکسی دینی اورمعتبردنیاوی فائدے کےاپنے وقت کاضیاع ہےاورمسلمان کاوقت بہت قیمتی ہے کہ اتنے وقت ذکرواذکاروغیرہ میں مشغول رہ کردینی ودنیاوی کثیرفوائدحاصل کرسکتاہے  اوراسی طرح اس گیم کوکھیلنے میں نیٹ کااستعمال ہوتاہے ،جس سے مال کابھی ضیاع ہے اورمال ضائع کرنابھی شرعاجائزنہیں۔

   نیزاس میں حددرجہ مشغولیت پائی جاتی ہے ،یہاں تک کہ یہ بھی سننے میں آیاہے کہ اس کے شوقین  رات کوسونے کے لیے بسترپرجاتے ہیں، توموبائل ہاتھ میں لے کراسکرین کوٹیپ کرتے کرتے سوجاتے ہیں ،تواس طرح کی مشغولیت میں نمازیاجماعت کے فوت ہونے کااندیشہ بھی رہتاہے ،اوراگرواقعی  اس گیم میں اس طرح کی مشغولیت ہوکہ اس  کے باعث نمازیاجماعت کے فوت ہونے کی صورت ہو،توایسی مشغولیت سخت ناجائزوگناہ ہے ۔

   اوراس سے حاصل ہونے والے کوائنزکے متعلق وضاحت یہ ہے کہ :

   · اول توابھی تک یہ ویلیوایبل (ان کی کوئی قیمت )نہیں۔اوران کاویلیوایبل ہونایقینی بھی نہیں ۔

   · اور اگربالفرض ان کی کوئی قیمت بھی قراردے دی جائے، تواس کے بارے میں معلوم نہیں کہ وہ کتنی قیمت ہوگی؟ہوسکتاہے کہ لاکھوں کوائنزکوملاکربالکل معمولی سی قیمت مقررکی جائے کہ جواتنی محنت کے مقابلے میں کوئی معتدبہ مقدارنہ ہو۔

   · اوراگربالفرض زیادہ مقدارمیں قیمت بھی مقررکردی جائے، توپھربھی اس کے بدلے فزیکل کرنسی خریدنا شرعادرست نہیں کہ کرپٹوکرنسی کی خریدوفروخت غرر(دھوکے )کی وجہ سے شرعاناجائز وممنوع ہے ۔ کیونکہ کرپٹوکرنسی کی ضمانت کسی کے پاس نہیں ہے ،اس وجہ سےکوئی معلوم نہیں کہ کب یہ ختم کردی جائے اوررقم انویسٹ کرنے والوں کی رقم ضائع جائے اورحدیث پاک میں اس طرح کی خریدوفروخت کہ جس میں غرر(دھوکا )پایاجائے ،خریدی گئی چیزکاحصول یقینی نہ ہووغیرہ سے ممانعت فرمائی گئی ہے ۔

   اورپھرکوائنزکوحاصل کرنے میں ویڈیوزدیکھنے والاٹاسک بھی ہوتاہے،جبکہ ویڈیوزمیں غیرشرعی ایڈزبھی ہوتے ہیں،جن کودیکھنے کی شرعااجازت نہیں ۔اسی طرح ویڈیوزمیں میوزک بھی ہوتاہے جس کاسنناشرعاًجائزنہیں ۔

   جامع ترمذی اور ابن ماجہ وغیرہ کتب احادیث میں نبی مکرم  صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم کا ارشاد نقل  فرمایا، (واللفظ للأول):’’ كل ما يلهو به الرجل المسلم باطل، إلا رميه بقوسه، وتأديبه فرسه، وملاعبته أهله، فإنهن من الحق‘‘ ترجمہ: مسلمان آدمی جتنی چیزوں سے کھیلتاہے وہ تمام باطل ہیں سوائے تین کے: کمان سے تیر چلانا، گھوڑے کو ادب سکھانا، اور زوجہ کے ساتھ ملاعبت کرنا  کہ یہ تینوں درست ہیں۔     (جامع الترمذى،ج04،ص174، مصطفى البابي، مصر)

   سنن الترمذی میں ہے:”عن أبي هريرة، قال: قال رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم: من حسن إسلام المرء تركه ما لا يعنيه“ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:آدمی کے اسلام کے حسن سے ہے کہ وہ لایعنی چیزوں کو ترک کرے۔(سنن الترمذی،رقم الحدیث 2317،ج 4،ص 558،مطبوعہ مصر)

   سنن ابی داؤد میں ہے:”عن أبي هريرة: «أن النبي صلى اللہ عليه وسلم نهى عن بيع الغرر»“ ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا۔(سنن ابی داؤد،کتاب البیوع،باب فی بیع الغرر،ج 3،ص 254،حدیث 3376، المكتبة العصريہ، بيروت)

   مرقاۃ المفاتیح میں ہے:”(وعن بيع الغرر)۔۔۔أي ما لا يعلم عاقبته من الخطر الذي لا يدرى أيكون أم لا كبيع الآبق والطير في الهواء والسمك في الماء والغائب المجهول“ترجمہ:(اور دھوکے کی بیع سے منع فرمایا)یعنی اس چیز کی بیع سے منع فرمایا جس کا انجام کار معلوم نہ ہو اس خطرے کی وجہ سے کہ جس کے بارے میں معلوم نہیں کہ وہ پایا جائے گا یا نہیں،مثلاً بھاگے ہوئے غلام کی بیع یا ہوا میں اڑتے پرندوں کی بیع یا پانی میں مچھلی کی بیع یا مجہول غائب چیز کی بیع۔(مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح،کتاب البیوع،ج 5،ص 1934،دار الفكر، بيروت)

   اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنت، مجددِ دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن ارشاد فرماتے ہیں :’’ہر کھیل اور عبث فعل جس میں نہ کوئی غرض دینی ، نہ کوئی منفعت جائزہ دنیوی ہو، سب مکروہ و بے جا، کوئی کم کوئی زیادہ۔‘‘ (فتاویٰ رضویہ، ج24، ص78، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   شطرنج کھیلنے کے بارے میں سوال کے جواب میں اعلی حضرت مجدد دین وملت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمان نے فرمایا: ”شطرنج کو اگرچہ بعض علماء نے بعض روایات میں چند شرطوں کے ساتھ جائز بتایا ہے: (1) بدکر نہ ہو، (2)نادراًکبھی کبھی ہو،عادت نہ ڈالیں، (3)اس کے سبب نماز باجماعت خواہ کسی واجب شرعی میں خلل نہ آئے، (4)اس پر قسمیں نہ کھایا کریں، (5)فحش نہ بکا کریں۔ مگر تحقیق یہ کہ مطلقا ًمنع ہے، اور حق یہ کہ ان شرطوں کا نباہ ہر گز نہیں ہوتا خصوصا ًشرط دوم و سوم، کہ جب اس کا چسکا پڑ جاتا ہے، ضرور مداومت کرتے ہیں اور لا اقل وقت نماز میں تنگی یا جماعت میں غیر حاضری بیشک ہوتی ہے، جیسا کہ تجربہ اس پر شاہد ،اور بالفرض ہزار میں ایک آدھ آدمی ایسا نکلے کہ ان شرائط کا پورا لحاظ رکھے ،تو نادر پر حکم (کا مدار) نہیں ہوتا۔(فتاوی رضویہ، ج24، ص76، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   سیدی اعلیٰ حضرت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن ارشادفرماتے ہیں: ”   کنکیّا(پتنگ)اڑانے میں وقت،مال کا ضائع کرناہوتاہے،یہ بھی گناہ ہےاورگناہ کے آلات کنکیّا ، ڈوربیچنابھی منع ہے ۔‘‘ (فتاوی رضویہ،ج24، ص659، رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم