Hamal Ki Halat Me Biwi Se Humbistari Karna Kaisa ?

حاملہ بیوی سے ہم بستری کرنا کیسا؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12176

تاریخ اجراء:        17 شوال المکرم1443 ھ/19مئی 2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ حمل کی حالت میں عورت سے ہمبستری کرنا کیسا؟؟ رہنمائی فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حاملہ بیوی سےبچے کی ولادت سے پہلے تک، شوہر کا ہمبستری کرنا شرعاً جائز ہے ۔ البتہ طبی اعتبار سے عورت کواگر کسی نقصان کا اندیشہ ہو، تو بہتر یہ ہے کہ کسی مستند ڈاکٹر سے  مشورہ کرلیا جائے تاکہ بعد میں کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔  

   چنانچہ مفتی خلیل خان برکاتی  علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”دورانِ حمل مرد بیوی سے کب تک مباشرت کرسکتا ہے؟“آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:”دورانِ حمل وضع حمل تک، مباشرت شرعاً جائز ہے لیکن اگر ڈاکٹرز منع کردیں یا تکلیف کا خطرہ ہو تو پرہیز کرنا چاہیے۔“ (فتاوٰی خلیلیہ، ج 01، ص 564، ضیاء القرآن)

   مفتی عبد المنان اعظمی   علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”عورت حمل سے ہے تو کیا شوہر اس سے صحبت نہ کرے اگر منع ہے تو کتنی مدت سے کتنی مدت تک؟“آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:”حمل کی حالت میں عورت کے ساتھ صحبت کرنے کی شرعاً کوئی ممانعت نہیں۔ طبی نقطہ نظر سے کوئی بات ہو تو ہم کہہ نہیں سکتے۔“ (فتاویٰ بحر العلوم ، ج 01، ص 80-79، شبیر برادرز، لاہور، ملخصاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم