Guod Liye Gaye Bache Aur Zoja Ke Darmiyan Kis Tarhan Parday Ke Masail Hal Kiye Ja Sakte Hain ?

گود لیے گئے بچے اور زوجہ کے درمیان کس طرح پردے کے مسائل حل کیے جاسکتے ہیں؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Sar:5231

تاریخ اجراء:12صفرالمظفر1438ھ/13نومبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اپنے بھائی سے بچہ یا بچی گود لینے کی صورت میں بچہ یا بچی کےبالغ ہونےپر میری  زوجہ سے پردے کے کیا احکام ہوں گےاور کیا طریقہ اپنایا جائے کہ بچہ اور   میری زوجہ کے مابین پردے وغیرہ کے مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے؟

سائل:محمد عرفان عطاری (فیصل آباد)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    صورت مسئولہ میں بچی لینے کی صورت میں بچی اور آپکی زوجہ کے درمیان پردہ نہیں ہوگا  البتہ بچہ لینے کی صورت میں جب بچہ قریب البلوغ یا بالغ ہوگا تو بچہ اور آپکی زوجہ کے مابین پردے کے وہ تمام احکام لاگو ہوں گے جو کہ ایک اجنبی اور  اجنبیہ کے مابین ہوتےہیں البتہ اگر آپکی زوجہ کا بچے سے رضاعت کا رشتہ قائم کر لیا جائے  مثلاَََآپکی زوجہ خود یا زوجہ کی بہن یا بھانجی یا بھتیجی اس بچے کو اپنا دودھ پلادےتو اس بچے اور زوجہ کے مابین پردہ لازم نہ ہو گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم