Graphics Designing Ka Kaam Karne Ka Hukum

 

گرافک ڈیزائننگ کا کام کرنے کا حکم

مجیب:مولانا محمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3071

تاریخ اجراء: 07ربیع الاول1446 ھ/12ستمبر2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا  گرافکس کا کام کرنا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فی نفسہ گرافکس کا کام کرنا شرعاً جائز ہے،البتہ اگر اس میں  غیر شرعی امور میں سے کوئی   امر پایا جائے،تو پھرناجائز ہو گا،جیسے اگر اس میں کسی ناجائز چیز کی تشہیر  ہو، یاکسی جاندارکی کاغذوغیرہ پرتصویربناناہویاکمپیوٹرمیں بنانی ہولیکن پرنٹ نکالنے کے لیے وغیرہ وغیرہ ،تو پھر اس کی اجازت نہیں ہو گی۔

   سنن ابن ماجہ میں حدیث پاک مروی ہے کہ ” الحلال ما أحل الله في كتابه، والحرام ما حرم الله في كتابه، وما سكت عنه فهو مما عفا عنه“ترجمہ: حلال وہ ہے جسے اللہ نے اپنی کتاب میں حلال  فرمایا   اور حرام وہ ہے جسے اللہ نے اپنی کتاب میں حرام کیا اور جس سے سکوت فرمایا تو وہ معاف ہے۔ (سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث 3367،ج 2،ص 1117، دار إحياء الكتب العربية)

   رد المحتار میں ہے أن الأصل في الأشياء الإباحة“ترجمہ: اشیاء میں اصل مباح ہونا ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،ج 1،ص 105،دار الفکر،بیروت)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:” بہرحال نفسِ اجرت کہ کسی فعلِ حرام کے مقابل نہ ہو ، حرام نہیں ، یہی معنی ہیں اس قولِ حنفیہ کے کہ ": یطیب الاجر وان کان السبب حراما کما فی الاشباہ وغیرھا" یعنی اجرت طیب ہوگی، اگرچہ سبب حرام ہے ، جیسا کہ الاشباہ وغیرہ میں ہے۔ (فتاوی رضویہ،ج 19،ص 501،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم