Government Ki Mazooro Ko Milne Wali Imdad Ghair Mazoor Ke Liye Lena

 

گورنمنٹ کی معذوروں کو ملنے والی امداد، غیر معذور کے لیے لینا

مجیب:مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3377

تاریخ اجراء: 16جمادی الاخریٰ 1446ھ/19دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ گورنمنٹ  کی طرف سے معذوروں (مفلوج وغیرہ)کو معذوری کے پیسے دیئے جاتے ہیں تو وہ معذوری کے پیسے لینا کیسا ہے؟اور جتنی معذوری بتائی ہے اتنی معذوری نہ ہو تو کیا حکم ہوگا؟اور اس طرح جو پیسے لے چکے ہیں ان کا کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں گورنمنٹ کی طرف سے معذور افراد کی مدد کیلئے  جو شرائط و ضوابط بیان کئے گئے ہیں ،اگر کوئی ان  شرائط و ضوابط پر پورا اترتا ہے،  فارم فل کرنے یا بیان کرنے میں کوئی جھوٹ یا دھوکہ دہی نہیں کرتا تو گورنمنٹ کی طرف سے دی جانے والی امداد لینا جائز ہے ۔  ہاں البتہ اگر کوئی معذور نہیں ہے یا معذور تو ہے لیکن کم معذور ہے اور اس نے زیادہ شو کیا ہوا ہے، یا اس میں وہ شرائط پوری نہیں ہیں جو پیسے دینے والوں نے معذوری کے پیسے لینے کے لیے رکھی ہیں، تو اس صورت میں اس طرح پیسے لینا جائز نہیں ہوگا، کیونکہ یہ دھوکہ دہی اور جھوٹ کی صورت ہے۔اور ان چیزوں سے قرآن و حدیث میں منع کیا گیا ہے، ان چیزوں سے بچنا ضروری ہے۔ لہٰذا جس شخص نے اس طرح دھوکہ دہی اور جھوٹ کے ذریعے پیسے لیے ہیں، اس پر لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس گناہ سے سچی توبہ کرے،نیز گورنمنٹ   کو پیسے واپس کرے اگر واپس کرنے کی کوئی صورت نہیں ہے، تو اتنی رقم صدقہ کرے۔

   چنانچہ اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے : (وَ لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ) ترجمہ کنزالایمان: اور آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ۔(پارہ02،سورۃالبقرۃ،آیت:188)

اس آیت  کے تحت تفسیر خزائن العرفان میں ہے: ”اس آیت میں باطل طور پر کسی کا مال کھانا حرام فرمایا گیا خواہ لوٹ کر یا چھین کر چوری سے یا جوئے سے یا حرام تماشوں یا حرام کاموں یا حرام چیزوں کے بدلے یا رشوت یا جھوٹی گواہی یا چغل خوری سے یہ سب ممنوع و حرام ہے۔“(تفسیر خزائن العرفان، پارہ02،البقرہ،آیت:188،ص63،مکتبۃ المدینہ)

   دھوکہ دہی کی مذمت  کے متعلق المعجم الکبیر للطبرانی میں حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:’’من غشنا فلیس منا  والمکر والخداع فی النار‘‘ترجمہ :جو ہمارے ساتھ دھوکہ بازی کرے وہ ہم میں سے نہیں اورمَکْر اور دھوکہ بازی جہنّم میں ہیں۔(المُعجم الکبیر للطبرانی ،ج 10، ص169، حدیث :10234،مطبوعہ قاھرہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم