Godh Bharai Ki Rasam Ka Sharai Hukum

گود بھرائی کی رسم کا شرعی حکم

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-961

تاریخ اجراء:27ذوالقعدۃالحرام1444ھ/17جون2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   گود بھرائی کی رسم کے متعلق اسلام کیا کہتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   گود بھرائی کی  رسم  میں عموماً عورت کی گود میں مختلف قسم کے پھل اور خشک میوہ جات ڈالے جاتے ہیں،پھر ان پھلوں کو نیک فال کے طور پر ان  عورتوں میں تقسیم  کردیا جاتاہے جن کے گھر اولاد نہ ہو۔اس طرح کی رسم میں شرعاً کوئی حرج نہیں جبکہ اس میں ناچ گانا،بے پردگی،  مرد و عورت کا اختلاط یا اور کسی قسم کا گناہ کا کام شامل نہ ہو۔ لیکن عام طور پر اس رسم میں بے پردگی ، ناچ گانا وغیرہ بھی ہوتا ہے ، اگر یہ صورت ہو تو ایسی رسم منانا شرعی طور پر ناجائز و گناہ ہے ۔

   یاد رہے کہ یہ شریعت کی بتائی ہوئی رسم نہیں ہے بلکہ ایک خاندانی  رسم ہے ۔ ایسی خاندانی رسموں میں  جب تک خلاف شرع امور نہ کیے  جائیں،جائز ہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

ٹیگز : Godh Bharai Rasam Aurat