Ghilaf e Kaba Se Tukra Nikalna Kaisa Hai ?

غلاف کعبہ سے ٹکڑا  نکالنا کیسا؟

مجیب:مفتی ابوالحسن محمد  ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر:Lar-12377

تاریخ اجراء:03 ربیع الآخر  1445ھ/19 اکتوبر 2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں   کہ زید عمرہ کرنے گیا،  وہاں اس نے غلاف کعبہ کا ٹکڑا اتار لیا ۔تو کیا زید غلاف کعبہ کا ٹکڑا تبرک کے طور پہ پاکستان لا سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بیان کی گئی صورت میں زید غلاف کعبہ کا  ٹکڑا اتارنے کی وجہ سے گنہگار ہوا ، اس پر لازم ہے کہ اس سے توبہ کرے اور وہ ٹکڑا کسی  فقیر کو دے دے۔

   اس مسئلہ کی تفصیل:

   شرعی قوانین کی رو سے  جو غلاف چڑھا ہو اہے ،اس میں سے کچھ  لینا ناجائز و گناہ ہوتا  ہے اور اگر کوئی لے لے اس کو حکم ہے کہ  توبہ کرے اور یہ ٹکڑا واپس غلاف میں لگائے، لیکن آج کل واپسی کی صورت ممکن نہیں ہے، تو حکم ہوگا کہ کسی فقیر کو دے دے ،جیسا کہ اگر غلاف کعبہ کاکوئی حصہ جدا ہو کر گر پڑے اور کوئی اسے اٹھا لے  فقیر کو دینے کاحکم ہوتا ہے۔

   النتف للفتاوی میں ہے:”لا يجوز ان يأخذ من كسوة الكعبة شيئا فان اخذه رده اليها  واما ما سقط منها فيعطى الفقراء“ ترجمہ: غلاف کعبہ میں سے کچھ لینا جائز نہیں ہے ،اگر لیا تو وہ واپس کرے ، اور جو غلاف کعبہ سے ٹکڑا جدا ہو جائے ،تو وہ فقیر کو دے دے۔(النتف للفتاوی، جلد 1، صفحہ 222،دار الفرقان ، بیروت)

   مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” جو غلاف چڑھا ہو اہے اس میں سے لینا جائز نہیں بلکہ اگر کوئی ٹکڑا جدا ہوکر گر پڑے، تو اسے بھی نہ لے اور لے تو کسی فقیرکو دیدے۔ “(بھاار شریعت، جلد1، صفحہ 1151، مکتبہ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم