Ghar mein Teddy Bear Rakhna Kaisa?

ٹیڈی بئیر(Teddy Bear)گھر میں رکھنے کاحکم

مجیب:مولانا  محمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3255

تاریخ اجراء:06جمادی الاولیٰ1446ھ/09نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ٹیڈی بئیر گھر میں رکھنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ٹیڈی بئر یا اس کی مثل جانداروں کی شکلوں پر مشتمل  کھلونے،جن سے بچے  کھیلیں، انہیں زمین پر  پٹخیں، پیروں تلے روندیں،ان کوبغیرتعظیم کےرکھنا جائز ہے، البتہ تعظیم کے ساتھ رکھنا جیسا کہ یہ دیکھا جاتا ہے لوگ کھلونوں بالخصوص ٹیڈی بئیر کو گھروں میں شوکیس اور بیڈ وغیرہ پر  اعزاز کے ساتھ سجا کر رکھتے ہیں،ایسا کرنامکروہ تحریمی   ناجائز و گناہ ہے۔

   مسئلے کی تفصیل یہ ہے کہ جانداروں کی ایسی تصویر،جس  میں چہرہ موجود ہو اوراتنا  واضح  ہو  کہ زمین پر رکھ کر دیکھیں تو اعضاء کی تفصیل نمایاں ہو، ایسی تصویر تعظیم کی جگہ رکھنا بحکم حدیث مکروہ تحریمی، ناجائز و گناہ ہے کیونکہ حدیث  پاک میں تصویر کی اہانت کا حکم دیا گیا ہے، اورانہیں سجا کر رکھنے میں  ان کی  تعظیم ہے۔ اور  ایسے گھر جہاں جانداروں کی تصویر بطور تعظیم آویزاں ہو،وہاں رحمت کے فرشتےبھی داخل  نہیں ہوتے۔ہاں اگر تصویر اہانت کی جگہ  میں ہو مثلا بیٹھنے کی جگہ یا   ایسی جگہ جہاں اسے پیروں تلے روندا جاتا ہو،  اس طور پر رکھنے میں حرج نہیں  کہ ممانعت  تعظیما رکھنے کی ہے۔اور  یہ رحمت کےفرشتوں کے گھرمیں آنےسے بھی  مانع نہیں۔اور یہی حکم  جانداروں کی شکل پر مشتمل  کھلونوں کا  بھی ہے۔

   جانداروں کی شکل پر مشتمل کھلونوں  سے کھیلنااوربغیرتعظیم کے انہیں رکھنا بھی جائز ہے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ:"قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم من غزوة تبوك او حنين وفي سهوتها ستر فهبت ريح فكشفت ناحية الستر عن بنات لعائشة لعب فقال:«ما هذا يا عائشة؟» قالت: بناتي وراى بينهن فرسا له جناحان من رقاع فقال:«ما هذا الذي ارى وسطهن؟» قالت: فرس  قال:«و ما الذي عليه؟»قالت: جناحان قال:«فرس له جناحان؟»قالت: اما سمعت ان لسليمان  خيلا لها اجنحة؟قالت:فضحك حتى رايت نواجذه"ترجمہ: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غزوہ تبوک یا غزوہ حنین سے واپس تشریف لائے، اور ان(عائشہ رضی اللہ عنہ) کی الماری پر پردہ تھا، ہوا چلی تو اس نے عائشہ رضی اللہ عنہ کی گڑیوں اور کھلونوں سے پردہ ہٹا دیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! یہ کیا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: میری گڑیاں ہیں، آپ نے ان میں ایک گھوڑا دیکھا جس کے کپڑے سے بنے ہوئے دو پَر تھے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ”میں ان کے درمیان میں یہ کیا دیکھ رہا ہوں؟“ انہوں نے عرض کیا: گھوڑا ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:”اور جو اِس کے اُوپر ہے، وہ کیا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: دو پَر ہیں۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ”گھوڑا اور اس کے دو پَر!“ انہوں نے عرض کیا:کیا آپ نے نہیں سنا کہ سلیمان علیہ السلامکا ایک گھوڑا تھا جس کے پر تھے۔“وہ بیان کرتی ہیں، یہ سن کر آپ مسکرا دیے حتی کہ میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی داڑھیں دیکھیں۔(مشکو ٰۃالمصابیح، جلد3، ص230، مطبوعہ  کراچی)

   ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں:"كنت العب بالبنات عند النبي صلى الله عليه وسلم وكان لي صواحب يلعبن معي، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل يتقمعن منه فيسربهن إلي فيلعبن معي"ترجمہ:میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں گڑیوں کے ساتھ کھیلتی تھی، میری بہت سی سہیلیاں تھیں جو میرے ساتھ کھیلا کرتی تھیں، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لاتے تو وہ چھپ جاتیں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں میرے پاس بھیجتے اور وہ میرے ساتھ کھیلتیں۔(صحیح بخاری، ص1531،حدیث نمبر6130،مطبوعہ بیروت)

   صدرُ الشریعہ بدْرُ الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ  فتاویٰ امجدیہ میں لکھتے ہیں:"رہا یہ امر کہ ان کھلونوں کا بچوں کو کھیلنے کے لئے دینا اور بچوں کا ان سے کھیلنا یہ ناجائز نہیں کہ تصویر کا بروجہِ اعزاز  مکان میں رکھنا منع ہے نہ کہ مطلقاً یا بروجہ اہانت بھی۔(فتاویٰ امجدیہ،جلد4، ص233، مکتبہ رضویہ ،آرام باغ کراچی)

   جانداروں کی صورت پر مشتمل کھلونے بروجہ تعظیم رکھنا جائز نہیں جیسا کہ  سیدی اعلیحضرت رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:"تصویر کی  توہین مثلاً فرش پا انداز میں ہونا  کہ اس پر چلیں  پاؤں رکھیں یہ جائز ہےاور مانع ملائکہ نہیں۔۔۔ ۔۔ترک اہانت بوجہ تصویرہی ہومگرتصویر کی خاص تعظیم مقصود نہ ہوجیسے جہال زینت وآرائش کے خیال سے دیواروں پرتصویریں لگاتے ہیں یہ حرام ہے اور مانع ملائکہ علیہم الصلٰوۃ والسلام کہ خود صورت ہی کااکرام مقصود ہوا اگرچہ اسے معظم وقابل احترام نہ مانا۔"(فتاوی رضویہ،جلد24، ص640، رضا فاؤنڈیشن لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم