Ghar Mein Buzurg Ki Tasveer Lagana Kaisa?‎

گھر میں بزرگ کی تصویر لگانا کیسا ؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:aqs:1325

تاریخ اجراء:26شعبان المعظم1439ھ/13مئی2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے علاقے میں عام رواج ہے کہ لوگ حضور غوث پاک اور دیگر بزرگانِ دین کی طرف منسوب بہت ساری تصاویر تعظیم کے طور پر گھروں میں رکھتے ہیں ، ان تصاویر کا بہت اعزاز و اکرام کرتے ہیں ، تو اس طرح تعظیم کے ساتھ بزرگوں کی تصاویر گھر میں رکھنا کیسا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     بلاعذرِ شرعی تصویر بنانا یا بنوانا ، ناجائز وحرام ہے ؛ اسی طرح بطورِ تعظیم تصاویر گھر میں رکھنا بھی ناجائز وحرام ہے اور حضور غوث پاک یا دیگر بزرگانِ دین کی تصاویر تو اصلاً ثابت ہی نہیں ہیں ؛ جن اولیاءِ کرام کی تصاویر ثابت بھی ہیں ، ان کی تصاویر بھی گھروں میں رکھنا ناجائز و حرام بلکہ عام لوگوں کی تصاویر کی بنسبت ان کا رکھنا زیادہ سخت حرام و گناہ ہے کہ ایسی تصاویر سے ہی بت پرستی شروع ہوئی تھی ۔

     بخاری شریف میں اس آیتِ کریمہ ولا تذرن ودّا وّلا سواعا ولا یغوث و یعوق و نسرا کی تفسیر کے تحت سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے : أسماء رجال صالحين من قوم نوح فلما هلكوا أوحى الشيطان الى قومهم أن انصبوا الى مجالسهم التی كانوا يجلسون انصابا وسموها بأسمائهم ففعلوا فلم تعبد حتى اذا هلك أولئك وتنسخ العلم عبدت ترجمہ : ( یہ وَدّ ، سواع وغیرہ ) قومِ نوح علیہ الصلوٰۃ و السلام کے نیک بندوں کے نام ہیں ۔ جب وہ فوت ہوئے ، تو شیطان نے ان کے دلوں میں یہ بات ڈال دی کہ جہاں یہ نیک لوگ بیٹھتے تھے ، ان جگہوں پر ان کے مجسمے بنا کر رکھ دو اور ان مجسموں کا نام ، ان نیک بندوں کے ناموں پر ہی رکھ دو ، تو انہوں نے ایسا ہی کیا ، پھر ( کچھ وقت تک ) ان کی عبادت نہ ہوئی یہاں تک کہ جب یہ لوگ فوت ہوگئے اور علم کم ہو گیا ، ( اور ہر طرف جہالت کا دور دورہ ہوگیا  ) تو ان مجسموں کی عبادت ہونے لگ گئی ۔ (الصحیح البخاری ، کتاب التفسیر ، باب ودا و لایغوث الخ ، جلد 2 ، صفحہ 732 ، مطبوعہ کراچی )

     ایک اور مقام پر ہے : عن عائشۃ قالت لما اشتكی النبی صلى الله عليه وسلم ذكرت بعض نسائه كنيسة رأينها بارض الحبشة يقال لها مارية وكانت ام سلمة وام حبيبة رضی الله عنهما أتتا ارض الحبشة فذكرتا من حسنها وتصاوير فيها فرفع رأسه فقال أولئك اذا مات منهم الرجل الصالح بنوا على قبره مسجدا ثم صوروا فيه تلك الصورة أولئك شرار الخلق عند الله ترجمہ : سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے ، آپ فرماتی ہیں : نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم جب بیمار ہوئے ، تو بعض امہات المؤمنین نے ایک گرجے کا ذکر کیا ، جسے ملکِ حبشہ میں دیکھا تھا ، اس گرجے کا نام ماریہ تھا ۔ سیدہ ام سلمہ اور سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما ملکِ حبشہ تشریف لے کر گئی تھیں ، تو انہوں نے اس گرجے کی خوبصورتی اور اس میں تصاویر کا ذکر کیا ، تو نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے سرِ انور اٹھایا اور ارشاد فرمایا : اُن لوگوں میں سے جب کوئی نیک شخص انتقال کر جاتا ، تو وہ لوگ اس کی قبر پر ایک مسجد بنا دیتے ، پھر اس میں ان کی تصویروں کو رکھ دیتے ، تو یہ (تصویریں بنانے والے ) اللہ عز وجل کے نزدیک سب سے بد ترین مخلوق ہیں ۔(الصحیح البخاری ، کتاب الجنائز ، باب بناء المسجد علی القبر ، جلد 1 ، صفحہ 179 ، مطبوعہ کراچی )

     گھر میں تصویر ہو ، تو اس کے متعلق حدیث شریف ہے :ان الملائکۃ لاتدخل بیتا فیہ صورۃ ترجمہ: جس گھر میں تصویر ہو ، اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے ۔(الصحیح البخاری ، کتاب البدء الخلق ، باب اذا قال احدکم اٰمین الخ ، جلد 1 ، صفحہ 179 ، مطبوعہ کراچی )

     گھروں میں تصاویر لٹکانے کے متعلق فتاویٰ عالمگیری میں ہے : ولا یجوز ان یعلق فی موضع شیئا فیہ صورۃ ذات روح ترجمہ : کسی بھی جگہ ایسی چیز لٹکانا ، جائز نہیں ہے ، جس میں جاندار کی تصویر ہو ۔( الفتاویٰ الھندیہ ، کتاب الکراھیۃ ، الباب العشرون فی الزینۃ ، جلد 5 ، صفحہ 439 ، مطبوعہ کراچی )

     سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت مولانا الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فتاویٰ رضویہ میں فرماتے ہیں :”حضور سرور عالم صلی للہ تعالی علیہ وسلم نے ذی روح کی تصویر بنانا ،بنوانا، اعزازاً  اپنے پاس رکھنا سب حرام فرمایا ہے اوراس پر سخت سخت وعیدیں ارشاد کیں اور ان کے دور کرنے ، مٹانے کاحکم دیا؛ احادیث اس بارے میں حدِ تواترپر ہیں۔“( فتاویٰ رضویہ ، جلد 21 ، صفحہ 426 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

     ایک اور مقام پر فرماتے ہیں : ”دنیا میں بت پرستی کی ابتداء یوہیں ہوئی کہ ( لوگوں نے )صالحین کی محبت میں ان کی تصویریں بناکرگھروں اورمسجدوں میں تبرکاً رکھیں اور ان سے لذت عبادت کی تائید سمجھی، شدہ شدہ وہی معبود ہوگئیں۔“( فتاویٰ رضویہ ، جلد 24 ، صفحہ 573 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

     غوث پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اولاد میں سے ایک بزرگ کی تصویر گھر میں رکھنے کے متعلق فرماتے ہیں : ”ناواقف سمجھتے ہیں کہ حضورپُرنور ، سیدالاسیاد، امام الافراد، واہب المراد باذن الجواد، غوث الاقطاب والاوتاد، سیدناغوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ  ان کی اس حرکت سے خوش ہوں گے کہ ان کے صاحبزادہ کی ایسی تعظیم کی ، حالانکہ سب سے پہلے اس پرسخت ناراض ہونے والے ، سخت غضب فرمانے والےحضوراقدس ہوں گے ۔ رضی اﷲ تعالی عنہ۔اﷲ تعالی ہدایت واستقامت بخشے۔آمین !( فتاویٰ رضویہ ، جلد 24 ، صفحہ 641 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

     فتاویٰ بحر العلوم میں بزرگانِ دین کی تصاویر گھروں میں رکھنے کے متعلق سوال کے جواب میں ہے : ”کسی بھی ذی روح کی تصویر رکھنا حرام ہے ۔ “( فتاویٰ بحر العلوم ، جلد 5 ، صفحہ 507 ، مطبوعہ شبیر برادرز ، لاھور )

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم