Ghair Muslim Restaurant Se Machli Wala Burger Aur Chips Khana

غیر مسلم ریسٹورنٹ سے مچھلی والا برگر اور چپس کھانے کا حکم

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3163

تاریخ اجراء:05ربیع الثانی1446ھ/09اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   غیر مسلموں کے ریسٹورنٹ سے  فِش(مچھلی) والا برگر  کھا سکتے ہیں یا نہیں ، اسی طرح وہاں کے چپس وغیرہ کا کیا حکم ہو گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   غیر مسلم کے ریسٹورنٹ سے فِش والا برگر کھانا، جائز ہے جب تک کسی ناپاک یاحرام چیزکی آمیزش (مکسنگ) کا شرعی ثبوت نہ ہو  کیونکہ مچھلی میں ذبح شرط نہیں،اورنہ ہی مسلمان سے خریدنا ضروری ہے۔ ہاں!اگرفش کابرگربھی وہیں بناتے ہوں جہاں حرام گوشت والا برگر بناتے ہوں اورحرام گوشت والابرگربنانے کے سبب وہ جگہ ناپاک ہوگئی اوراسے پاک کئے بغیرفش کابرگروہاں بنایاکہ جس کی وجہ سے فش والے برگرمیں وہ ناپاک یاحرام چیزمکس ہوگئی تواب کھانے کی اجازت نہیں ہوگی۔لہذاجہاں اس چیزکاثبوت ہو،وہاں سے فش والابرگربھی کھاناجائزنہیں اورجہاں شبہ ہو،وہاں بچنابہترہے۔بلکہ کفارعموماپاکی وناپاکی ،حلت وحرمت وغیرہ شرعی معاملات کالحاظ نہیں رکھتے اورویسے بھی مسلمان سے خریدنا،مسلمان کوفائدہ پہنچاناہے اورکافرسےخریدنے میں کافرکوفائدہ پہنچاناہے،اس لیے حتی الامکان کافرسے خریدنے سے بچنا ہی چاہیے اگرچہ ناجائزکی صورت وہی ہے جواوپربیان کردی گئی۔

   نیزیہی حکم غیرمسلم کے  ریسٹورنٹ سے  گوشت کے علاوہ چپس وغیرہ  خریدنے کاہے۔

رہامسئلہ گوشت کاتواس کے متعلق تفصیل یہ ہے کہ:

    مچھلی اورٹڈی کے علاوہ حلال جانوروں اورپرندوں کےگوشت کا حکم یہ ہے کہ مشین کے ذریعے ذبح کیا گیا جانوروپرندہ حلال نہیں ہوتا خواہ بسم اللہ وغیرہ پڑھ کر مسلمان ذبح کرے۔اوراگرمسلمان  یاحقیقی کتابی، ہاتھ سے شرعی طریقہ کارکالحاظ رکھ کرذبح کرے اوروقت ذبح سے خریداری تک ایک لمحہ کے لیے بھی مسلمان  کی   نگرانی ونگاہ سے غائب نہ ہو،توجس ریسٹورنٹ میں ان تمام شرائط کالحاظ رکھاجاتاہو،وہاں سے گوشت لے سکتے ہیں ، اورجہاں ان میں سے کوئی شرط مفقودہو،وہاں سے گوشت نہیں لے سکتے ۔

   سنن ابن ماجہ میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہماسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”أحلت لكم ميتتان ودمان، فأما الميتتان، فالحوت والجراد، وأما الدمان، فالكبد والطحال “ ترجمہ:تمہارے  لئے دو مرے ہوئے جانور اوردو خون حلال ہیں:دو مردےمچھلی اور ٹڈی ہیں اور دو خون کلیجی اور تلی ہیں۔(سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث 3314،ج 2،ص 1102، دار إحياء الكتب العربية)

   اس روایت کی شرح کرتے ہوئے مفتی احمدیارخان نعیمی علیہ الرحمۃ تحریرفرماتےہیں:”دونوں جانور بغیر ذبح حلال ہیں کیونکہ ان میں بہتا خون نہیں اور ذبح کرنا اسی کو، اللہ کے نام پر، نکال دینے کے لیے ہوتا ہے۔ جب وہ چیزیں ان میں نہیں تو ان کا ذبح بھی نہیں۔خیال رہے کہ مچھلی بہت قسم کی ہے اور ہر قسم کی حلال ہے بغیر ذبح کھانا درست ہے،بعض مچھلیوں میں خون نکلتا معلوم ہوتا ہے مگر وہ خون نہیں ہوتا بلکہ سرخ پانی ہوتا ہے اس لیے دھوپ میں سفید ہو جاتا ہے خون کی طرح نہ سیاہ پڑتا ہے نہ جمتاہے۔ فقیر نے خود اس کا تجربہ کیا ہے،بہرحال مچھلی بغیر ذبح حلال ہے۔“(مراٰۃ المناجیح ،ج 5،ص 674،675،نعیمی کتب خانہ ،گجرات)

   اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرَّحمٰن سے سوال ہوا:”جس شخص کے ہاتھ کا ذبح ناجائز ہے جیسے کہ ہنود،اس کے ہاتھ کی پکڑی مچھلی کھانا کیسا ہے؟“

   تو آپ علیہ الرَّحمۃ نے جواباً ارشاد فرمایا:”جائز ہے،اگرچہ اس کے ہاتھ میں مرگئی یا اس نے مار ڈالی ہو کہ مچھلی میں ذبح شرط نہیں جس میں مسلمان یا کتابی ہونا ضرور ہو۔“(فتاوی  رضویہ،ج 20،ص 323، رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

   فتاوی رضویہ میں ہے”اصل اشیاء میں طہارت وحلت ہے جب تک تحقیق نہ ہو کہ اس میں کوئی ناپاک یا حرام چیز ملی ہے،محض شبہہ پر نجس وناجائز نہیں کہہ سکتے۔۔۔ہاں اگر کچھ شبہہ ڈالنے والی خبر سن کر احتیاط کرے تو بہتر ۔۔۔مگر ناجائز وممنوع نہیں کہہ سکتے۔“(فتاوی رضویہ،ج 21، ص 620 ،رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

   کافرکی دوکان سے گوشت خریدنے کے حکم کے متعلق امام اہلسنت علیہ الرحمۃ تحریرفرماتے ہیں:"حکمِ شرعی یہ ہے کہ مشرک یعنی کافرغیرکتابی سے گوشت خریدناجائزنہیں،اوراس کاکھاناحرام ہے اگرچہ وہ زبان سے سوبارکہے کہ یہ مسلمان کاذبح کیاہواہے،اس لیے کہ امرونہی میں کافرکاقول اصلامقبول نہیں۔۔۔ ہاں اگر وقت ذبح سے وقت خریداری تک وہ گوشت مسلمان کی نگرانی میں رہے، بیچ میں کسی وقت مسلمان کی نگاہ سے غائب نہ ہو، اور یوں اطمینان کافی حاصل ہو کہ یہ مسلمان کا ذبیحہ ہے تو اس کا خریدنا جائز اور کھانا حلال ہوگا۔"(فتاوی  رضویہ،ج 20،ص 281،282، رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم