Ghair Alim Ka Taqreer Karna Kaisa ?

غیر عالم کا تقریر کرنا

مجیب:مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2739

تاریخ اجراء: 01ذیقعدۃالحرام1445 ھ/10مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   غیر عالم تقریر کرسکتا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   غیر عالم كا وعظ و تقریر کرناجائز نہیں  ،ہاں اگر اپنی طرف سے کچھ بیان نہ کرے کسی سنی صحیح العقیدہ عالم دین کی تصنیف سے پڑھ کر سنائے تو حرج نہیں ۔

   فتاوٰی رضویہ میں ہے : وعظ میں اور ہر بات میں سب سے مُقَدّم اجازتِ اللہ و رسول ہے جل اللہ و صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ۔جو کافی عِلم نہ رکھتا ہو، اُسے وعظ کہنا حرام ہے اور اس کا وعظ سُننا جائز نہیں ۔“(فتاوٰی رضویہ ،ج23،ص 378،رضا فاونڈیشن، لاہور)

   اسی میں ہے: ’’جاہِل اُردو خواں اگر اپنی طرف سے کچھ نہ کہے بلکہ عالِم کی تصنیف پڑھ کر سنائے تو اِس میں حَرَج نہیں۔۔۔جاہل خود بیان کرنے بیٹھے تو اُسے وعظ کہنا حرام ہے اور اُس کا وعظ سننا حرام ہے اور مسلمانوں کو حق ہے بلکہ مسلمانوں پرحق ہے کہ اُسے منبر سے اُتار دیں کہ اِس میں نَہْیِ مُنکَر ( یعنی بُرائی سے منع کرنا)ہے اورنَہْیِ مُنکَر واجِب ۔ “(فتاوٰی رضویہ ،ج23،ص 409،رضا فاونڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم