Gandi Videos Se Bachne ke Liye Family Shows Dekhna Kaisa?

 

فحش ویڈیو سے بچنے کے لئے فیملی ڈرامے دیکھنا کیسا؟

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1849

تاریخ اجراء:10صفر المظفر1446ھ/16اگست2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص بے ہودہ و فحش ویڈیوز دیکھتا ہو اور اس کو پتہ بھی ہو کہ یہ عمل گناہ ہے۔وہ خود کو اس سے بچانے کے لئے فیملی ڈرامے دیکھتا ہو،جو فحش والے نہ ہوں تو اس کے بارے میں کیا حکم ہوگاجبکہ فحش ویڈیوز دیکھنا ڈرامے دیکھنے سے زیادہ بدتر ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فحش ویڈیو ہو یا مروجہ فلمیں ڈرامے،کوئی بھی دیکھنا  ناجائز و گناہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے جس سے بچنا ہر مسلمان پر لازم و ضروری ہے۔یہ خیال کرنا  کہ فحش ویڈیو نہ دیکھنے سے بچنے کیلئے  شاید مروجہ فلموں،ڈراموں کی شرعاً اجازت ہو اور اس کے حکم میں تخفیف ہو،تو شرعاً اس کا کوئی اعتبار نہیں،  شریعت مطہرہ کی نظر میں جس طرح فحش ویڈیو سے بچنا لازم ہے اسی طرح ناجائز  مروجہ فلموں ڈراموں سے بچنا بھی لازم ہے۔

   نامحرم عورتوں کودیکھنے کے متعلق شعب الایمان میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ”زنا العين النظر، وزنا الشفتين التقبيل، وزنا اليدين البطش، وزنا الرجلين المشي“یعنی آنکھ کازنا بدنگاہی ہےاور ہونٹوں کازنا بوسہ لینا ہےاور ہاتھوں کازنا پکڑنا ہےاور پاؤں کازنا(گناہ کی طرف) چلناہے۔(شعب الایمان،جلد 9،صفحہ277،مطبوعہ:مکتبۃ الرشدللنشر والتوزیع)

   مشكوٰۃ المصابیح میں ہے کہ نبی کریم صلی تعالیٰ اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:”اضمنوا الی ستّا من انفسکم اضمن لکم الجنّۃ اصدقوا اذا حدثتم واوفوا اذا وعدتم وادّوا اذا ائتمنتم واحفظوا فروجکم وغضّوا ابصارکم وکفّوا ایدیکم“یعنی تم مجھے اپنی طرف سے چھ چیزوں کی ضمانت دو، میں تمہیں  جنّت کی ضمانت دیتاہوں۔ جب بات کرو سچ بولو،جب وعدہ کرو تو پوراکرو،جب امانت رکھوائی جائےتو اداکرو،اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو،اپنی آنکھوں کو جھکاکررکھو اور اپنے ہاتھوں کو روک کررکھو۔(مشکوٰۃشریف،کتاب الآداب،باب حفظ اللسان والغیبۃ، جلد2، صفحہ429،مطبوعہ:لاھور)

   میوزک والے گانے سننے کے ناجائزوحرام ہونے کے بارے میں حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”لیکونن فی امتی اقوام یستحلون الحر و الحریر و الخمر و المعازف“یعنی ضرور میری امت میں وہ لوگ ہونے والے ہیں جو عورتوں کی شرمگاہ(زنا)اور ریشمی کپڑوں اور شراب اور باجوں کو حلال ٹھہرائیں گے۔(صحیح بخاری،کتاب الاشربۃ،جلد2،صفحہ837،مطبوعہ:کراچی)

   مزیدایک اورحدیث پاک میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشادفرمایا:”من قعدالی قینۃ یستمع منھاصب اللہ فی اذنیہ الآنک یوم القیمۃ“یعنی جوکوئی گانے والی کے پاس بیٹھ کراس کاگاناسنے،تواللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے دونوں کانوں میں پگھلاہواسیسہ ڈالےگا۔(کنز العمال،رقم الحدیث40669،جلد15،صفحہ220،مطبوعہ:مؤسسۃ الرسالہ، بیروت)

   حضرت علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہفرماتے ہیں:”استماع ضرب الدف والمزمار وغیر ذلک حرام،وان سمع بغتۃ یکون معذورا ویجب ان یجتھد ان لایسمع“یعنی دف بجانے اور بانسری اورا ن کے علاوہ(دیگر آلاتِ موسیقی)کی آواز سنناحرام ہےاور اگر اچانک سننے میں آگئی تو معذور ہےاور اس پرواجب ہے کہ نہ سننے کی کوشش کرے۔(ردالمحتار علی الدرالمختار،کتاب الحظر والاباحۃ،جلد9،صفحہ651،مطبوعہ:کوئٹہ)

   اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” مزامیر یعنی آلاتِ لہوولعب بروجہ لہوو  لعب بلاشبہ حرام ہیں،جن کی حرمت اولیاء وعلماء دونو ں فریق مقتدا کے کلمات ِ عالیہ میں مصرح،ان کے سننے سنانے کے گناہ ہونے میں شک نہیں کہ بعدِ اصرار کبیرہ ہے۔“(فتاوی رضویہ،جلد24،صفحہ78،79، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم