Marhoom Ki Tasveer Develop Karwa Kar Apne Paas Rakhna

 

فوت شدہ شخص کی پرانی تصویر ڈویلپ کروا کر اپنے پاس رکھنا

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1703

تاریخ اجراء:29محرم الحرام1446 ھ/05اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگرکسی فوت شدہ شخص کی پرانی تصویر موجود ہو اور اس کو ڈویلپ کروا کر اپنے پاس رکھا جائے، تو اس کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگرچہ اس شخص کا انتقال ہو چکا ہو، مگر وہ تصویر اس کی زندگی کی حکایت کرے گی یعنی اس تصویر سے وہ کسی مردے کی تصویر  نہیں  لگے گی کیونکہ وہ زندگی میں  بنائی گئی نارمل حالت کی تصویر ہے اور بلا ضرورت ایسی تصویرکا پرنٹ نہ زندگی میں نکالنا جائز ہے اور  نہ ہی انتقال کے بعد۔

   امامِ اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” اگر اس کی حکایت محکی عنہ میں حیات کا پتہ دے یعنی ناظر یہ سمجھے کہ گویا ذوالتصویر زندہ کو دیکھ رہا ہے، تو وہ تصویر ذی روح کی ہے اور اگر حکایتِ حیات نہ کرے ناظر اس کے ملاحظہ سے جانے کہ یہ حی کی صورت نہیں میت و بے روح کی ہے ،تو وہ تصویر غیر ذی روح کی ہے۔“(فتاوی رضویہ،جلد 24،صفحہ 587،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

   مزید ایک اور مقام پر فرماتے ہیں:”شک نہیں کہ عکسی تصویریں اگرچہ نیم قد یا سینہ تک بلکہ صرف چہرہ کی ہوں  ہرگز نہ مثلِ شجر ہوتی ہیں ، نہ مردہ  ذوالصورۃ کی حکایت کرتی ہیں، بلکہ یقیناً جیتے جاگتے کی صورت دکھاتی ہیں اور ناظرین کا ذہن ان سے حالتِ حیات  ذوالصورۃ ہی کی طرف جاتا ہے ، کوئی نہیں سمجھتا کہ یہ مردہ کی صورت ہے اور مدارِ حکم اسی فہم پر تھا  ، نہ حیات و موتِ حقیقی پر جس سے تصویر کو بہرہ نہیں۔ “(فتاوی رضویہ، جلد 24، صفحہ 588، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم