Eyebrow Aur Palkon Ke Balo Ko Color Karna Kaisa ?

ابرو اور پلکوں وغیرہ کے بالوں کو کلر کرنا

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:18

تاریخ اجراء: 20شوال المکرم1439ھ/05جولائی2018ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ہم دلہن کے چہرے پر میک اپ کرتے ہوئے آئی بروز پہ تھوڑا بہت کلر ، کاجل، سرمہ، پنسل اور شیڈز وغیرہ لگاتی ہیں اور یہ کلر ابروؤں کے بالوں کے رنگ جیسا ہی کیا جاتا ہے، مثلاً بال کالے ہوں، تو کاجل یا سرمہ لگایا جاتا ہے، بھورے ہوں تو اسی طرح کا شیڈ استعمال کرتی ہیں، تا کہ چہرے کے بقیہ حصوں ( مثلاً رخسار، ناک، جبڑا اورہونٹ) کی طرح ان کے نقوش کو بھی ابھارا اور خوبصورت بنایا جا سکے۔ اسی طرح ابرو کے زائد کالے بالوں کو بلیچ اور کلر کر کے ڈائی لگا کر جلد کا ہم رنگ کر دیا جاتا ہے، تو کیا بھنوؤں کی اس طرح کی زینت کرنا بھی جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   آپ کے لیے آئی بروز یعنی ابروکی مذکورہ زینت کرنا بھی جائز ہے، بشرطیکہ ابرو کے بال اکھاڑ کر باریک نہ کریں، ناپاک اشیاء پر مشتمل کریم یا پاؤڈر نہ لگائیں اور سفید بالوں کے لئے سیاہ یا مائل بہ سیاہ ( یعنی سیاہ سے ملتا جلتا) خضاب یا کلر استعمال نہ کریں، ہاں اگر مذکورہ کاموں میں سے کوئی کام یا کسی بھی خلافِ شرع طریقے سے زینت کریں، تو پھر زینت کرنا ، جائز نہ ہو گا۔

   ابروکے بال اکھڑوا کر باریک کرنا کروانا، ناجائز و گناہ ہے۔ حدیث پاک میں ایسی عورتوں پر لعنت فرمائی گئی ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری، مسلم و ابو داؤد میں روایت ہے:واللفظ للآخر:’’لعنت الواصلۃ والمستوصلۃ، والنامصۃ والمتنمصۃ، والواشمۃ والمستوشمۃ من غیر داء ‘‘ترجمہ:بال ملانے اور ملاوانے والی،ابرو کے بال نوچنے اور نوچوانے والی، جسم گودنے اور گودوانے والی عورتوں پر لعنت کی گئی ہے، جبکہ بغیر بیماری کے ہو۔ ‘‘  (سنن ابی داؤد، کتاب الترجل، باب فی صلۃ الشعر، جلد 2، صفحہ 221، مطبوعہ لاھور)

   سفید بالوں کو سیاہ کرنے کے متعلق مصنف ابن ابی شیبہ و معجم الکبیر للطبرانی میں ہے: والنظم للثانی:’’من مثل بالشعر، فلیس لہ عند اللہ خلاق‘‘ترجمہ: جو بالوں کا مثلہ کرے، اللہ عزوجل کے یہاں اس کے لئے بھلائی کا کوئی حصہ نہیں۔‘‘ ( المعجم الکبیر للطبرانی، جلد 11، صفحہ 41، مطبوعہ قاھرہ)

   اس حدیث پاک کے تحت فیض القدیر شرح جامع صغیر میں ہے:’’صيره مثلة بالضم بأن نتفه أو غيره بسواد ‘‘ترجمہ: بالوں کا مثلہ یوں کہ ( سفید بال) اکھاڑے یا انہیں سیاہی کے ساتھ بدل دے۔ (فیض القدیر ، جلد 2 ، صفحہ 860 ، مطبوعہ مکتبہ امام شافعی ، ریاض )

   بلاضرورتِ شرعیہ ناپاک چیز کا استعمال حرام ہے۔ چنانچہ بدائع الصنائع میں ہے: ’’اما تنجیس الطاھر، فحرام ‘‘ یعنی پاک چیز کا ناپاک کرنا حرام ہے۔( بدائع الصنائع، کتاب الطھارۃ، فصل فی طھارۃ الحقیقیۃ، جلد 1، صفحہ 209، مطبوعہ کوئٹہ)

   فتاوی رضویہ میں ہے: ’’جسم و لباس بلا ضرورتِ شرعیہ ناپاک کرنا اور یہ حرام ہے۔ ‘‘( فتاوی رضویہ، جلد 4، صفحہ 585، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم