Kya Zameen Ka Malik He Darakht Par Lage Shehed ka Malik Hai

کسی کی زمین میں موجود درخت پر لگنے والے شہد کی ملکیت و خرید و فروخت کا حکم

مجیب: ابو مصطفی محمد کفیل رضا مدنی

فتوی نمبر:Web-543

تاریخ اجراء: 27صفرالمظفر1444 ھ  /23ستمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عرض ہے کہ شہد کے چھتے درختوں پر بنے ہوتے ہیں اور درخت کسی کی زمین میں ہوتے ہیں، جبکہ شہد کسی درخت کا پھل بھی نہیں ہوتا۔عام طور پر زمین کا مالک ،پیشہ ور شہد اتارنے والے کو اپنی زمین میں درختوں سے شہد اتارنے سے منع کرتے ہیں، بعض سخت غصہ بھی کرتےہیں ،لیکن پیشہ ور پھربھی کسی طرح شہداتار ہی لیتے ہیں اور بیچتے ہیں۔

   اس حوالہ سے درج ذیل چند نکات کی شرعی رہنمائی فرما دیجئے۔

   الف:کیا مالکِ زمین دوسروں کو شہد اتارنے سےروک سکتا ہے؟

   ب:مالک کی اجازت کے بغیر شہد اتارنا اور اسے بیچ کر اس کی کمائی حاصل کرنے کا کیا حکم ہے؟

   ج:پیشہ ور سے اس شہد کو خرید کر خود استعمال کرنا یا آگے فروخت کرنے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   الف:جس کی زمین کے درخت پر وہ چھتا لگا شہد اسی کا ہے وہ یقیناً اتارنے والوں کو روک سکتا ہےاگرچہ اس نے اپنی زمین کو شہد کے چھتوں کے لیے ہی چھوڑ رکھا ہو یا نہیں۔

   مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’اس کی زمین میں شہد کی مکھیوں نے مُہارلگائی(شہدکا چھتابنایا) توبہر حال شہد کا مالک یہی ہے چاہے اس نے زمین کو اسی لیے چھوڑرکھا ہویا نہیں کہ ان کی مثال خودرو درخت کی ہے کہ مالکِ زمین اس کا مالک ہوتا ہے یہ اُس کی زمین کی پیداوار ہے۔ ‘‘(بہار شریعت،جلد2،ص704،مکتبۃالمدینہ)

   ب:مالک کی اجازت کے بغیرشہد اتارنا، جائز نہیں اور اس کی کمائی بھی مالِ خبیث ہو گی۔

   ج:جب معلوم ہے کہ یہ چوری کا مال ہے، تو اس کا خریدنا حرام و گناہ ہے،بلکہ اگر یقینی طور پر معلوم نہ ہو لیکن کوئی واضح قرینہ ہو جس کی بنیاد پر یہ گمان قائم ہو کہ یہ چوری کا مال ہے، تب بھی خریدنا، جائز نہیں۔ ہاں اگر معلوم نہ ہو اور نہ ہی کوئی ایسا قرینہ ہو تو خریدنا، جائز ہے، لیکن خریدنے کے بعد معلوم ہوگیا کہ یہ چوری کا ہے، تو اب اس کا استعمال جائز نہیں، بلکہ مالک کو واپس کرنا لازم ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم