مجیب:مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3140
تاریخ اجراء:27ربیع الاول1446ھ/02اکتوبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ڈریگن فروٹ کھانا کیسا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ڈریگن فروٹ ایک خوش ذائقہ اور طبی اعتبار سے مفید پھل ہے جس کی جلد سرخ یا پیلی ہوتی ہے اور اس میں سفید یا سرخ گودہ ہوتا ہے، جس میں بہت سے چھوٹے سیاہ بیج ہوتے ہیں۔
شرعی حکم:نباتات یعنی زمین سےاُگنےوالےپودوں،پھلوں اورجڑی بوٹیوں کے حوالے سے شرعی اصول یہ ہےکہ تمام نباتات حلال ہیں،جبکہ نقصان پہنچانےکےلئےاستعمال نہ کی جائیں اور نشہ آور نہ ہوں اور ڈریگن فروٹ نہ توضرررساں ہےاورنہ ہی نشہ دیتا ہے، لہٰذا دیگر حلال پھلوں کی طرح یہ پھل کھانا بھی حلال ہے۔
کیمبرج ڈکشنری میں ڈریگن فروٹ کی تعریف یوں بیان کی گئی ہے:
The fruit of cactus (a desert plant with thick stems for storing water) that has bright red or yellow skin and white or red flesh with many small black seeds.
ترجمہ: کیکٹس (ایک صحرائی پودا جس میں پانی ذخیرہ کرنے کے لیے موٹے تنے ہوتے ہیں) کا پھل جس کی جلدچمکدار سرخ یا پیلی ہوتی ہے اور سفید یا سرخ گودہ جس میں بہت سے چھوٹے سیاہ بیج ہوتے ہیں۔
ویکیپیڈیا میں ہے:
Pitaya fruit, pitahaya fruit, commonly known as the dragon fruit, is a fruit from Central America, South America, and Asia. It has a light sweet taste, an intense shape and colour, and has a texture of between that of a kiwi and an apple. In addition to being tasty and refreshing, it contains a lot of water and other important minerals with varied nutritional ingredients.
ترجمہ: پٹایا پھل، پٹاہایا پھل، جو عام طور پر ڈریگن فروٹ کے نام سے جانا جاتا ہے، وسطی امریکہ، جنوبی امریکہ اور ایشیا کا ایک پھل ہے۔ اس کا ہلکا میٹھا ذائقہ، ایک شدید شکل اور رنگ ہے، اور اس کی ساخت کیوی اور سیب کے درمیان ہے۔ مزیدار اور فرحت بخش ہونے کے علاوہ، اس میں مختلف غذائی اجزاء کے ساتھ بہت سارے پانی اور دیگر اہم معدنیات شامل ہیں۔
تمام نباتات حلال ومباح ہیں، جبکہ ضرریانشہ نہ دیں، چنانچہ علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمۃ ’’تتن‘‘ نامی ایک بوٹی کے بارے میں کلام کرتے ہوئےفرماتےہیں:”(الاصل الاباحۃ او التوقف) المختارالاول عندالجمھورمن الحنفیۃ والشافعیۃ۔۔۔(فیفھم منہ حکم النبات ۔۔) و ھوالاباحۃ علی المختار اوالتوقف وفیہ اشارۃ الی عدم تسلیم اسکارہ وتفتیرہ واضرارہ“ترجمہ:اشیاء میں اصل اباحت ہے یا توقف؟ حنفیہ اور شافعیہ میں سے جمہور علماء کا مختار مذہب یہ ہےکہ اشیاءمیں اصل اباحت ہے۔۔۔پس اس قاعدے سے نبتات کا حکم بھی سمجھاجاسکتاہے، اور وہ مختار مذہب کےمطابق اس کا مباح ہوناہےیاپھر(غیرمختارقول کے مطابق) توقف ہےاوراس میں اس طرف اشارہ ہےکہ اگراُس بوٹی کانشہ آورہونایاضرررساں ہوناتسلیم نہ کیا جائے،تب یہ حکم ہے(ورنہ اگر نشہ آور ہو یاضرررساں ہو،تو اُسے کھانا،جائز نہیں ہوگا)۔(رد المحتار علی الدر المختار، ج 6، ص 460، دار الفکر، بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کنڈا لگا کر بجلی استعمال کرنے کاحکم
غیر محرم لے پالک سے پردے کا حکم
جوان استاد کا بالغات کو پڑھانےکا حکم؟
شوہر کے انتقال کے بعد سسر سے پردہ لازم ہے یانہیں؟
کیا دلہن کو پاؤں میں انگوٹھی پہنانا جائز ہے؟
مرد کا جوٹھا پانی پینے کا حکم
محرم کے مہینے میں شادی کرنا کیسا؟
موبائل ریپئرنگ کے کام کی وجہ سے ناخن بڑھانا کیسا؟