Doran e Iddat Zaib o Zeenat Ke Ahkam

دورانِ عدت زیب و زینت کے احکام

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:53

تاریخ اجراء: 10شعبان المعظم1438ھ/07مئی2017ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ جس عورت کو تین طلاقیں ہوگئیں ہوں وہ عدت کیسے گزارے؟ یعنی عدت کے دوران کون کون سے کام کر سکتی ہے ؟ اور کون کون سے کام نہیں کر سکتی ؟اور کیا ایسی عورت پر سوگ بھی لازمی ہوتا ہے ؟اور بالوں کو کنگھا کرنا ،تیل لگانا وغیرہ کے احکام بھی ارشا د فرمادیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس عورت کو تین طلاقیں دی گئی ہوں تو اس عورت پر سوگ منانا واجب اور ضروری ہوتا ہے۔ سوگ کے یہ معنی ہیں کہ زینت کو ترک کرے یعنی ہر قسم کے زیور سونے چاندی جواہرات، یہاں تک کہ انگوٹھی چھلا ، چوڑیاں بھی اگرچہ کانچ کی ہوں ، ہر قسم کی ریشم کے کپڑے اگرچہ سیاہ ہوں نہ پہنے ، ہار پھول کا استعمال بھی منع ہے ، خوشبو کا بدن یا کپڑوں میں استعمال نہ کرے جس کپڑے کا رنگ پرانا ہوچکا ہو اسے پہن سکتی ہے اور نہ تیل کا استعمال کرے اگرچہ اُس میں خوشبو نہ ہو جیسے روغن زیتون اور کنگھا کرنا ۔ یونہی سرمہ لگانا اور مہندی لگانا، اسی طرح  سُرخ ، گلابی اور طرح طرح کے رنگ  والے کپڑے جن میں زینت ہوتی ہے سب کو ترک کرے۔ ہاں عذر کی وجہ سے ان میں سے کچھ چیزوں کی اجازت بھی فقہائے کرام نے بیان فرمائی ہے  جبکہ کوئی دوسرا حل نہ ہو مگر عذر کی حالت میں اس کا استعمال زینت کے ارادے سے نہ ہو مثلاً سر درد کی وجہ سے تیل لگا سکتی ہے جبکہ کوئی دوسرا حل نہ ہو یا تیل لگانے کی عادی ہے اور جانتی ہے کہ سر میں تیل نہ لگانے سے سر درد کرنا شروع ہو جائے گا تو لگانا ، جائز ہے ، یا سر درد کی وجہ سے کنگھی کر سکتی ہے لیکن کنگھی کرنے میں یہ خیال رکھے کہ موٹے دندانوں کی طرف سے کرے باریک دندانوں کی طرف سے نہ کرے کیونکہ یہ بال سنوارنے کے لیے ہوتے ہیں اور یہ ممنوع ہے ۔

   مبسوط سرخسی میں ہے:’’فأما المبتوتۃ وھی المختلعۃ والمطلقۃ ثلاثا أو تطلیقۃ بائنۃ فعلیہا الحداد فی عدتھا‘‘ ترجمہ : بہر حال مبتوتہ یعنی وہ عورت جس نے خلع لیا ہویا جسے تین طلاقیں دی گئی ہوں یا جسے ایک طلاق بائنہ دی گئی ہو،تو عدت کے دوران اس پر سوگ منانا لازم ہے۔ (کتاب المبسوط ، باب اللبس و التطیب ، جلد 6 ، صفحہ 67 ، مطبوعہ کوئٹہ)

   فتاویٰ عالمگیری میں ہے:’’علی المبتوتۃ والمتوفی عنہا زوجہا إذا کانت بالغۃ مسلمۃ الحداد فی عدتھا کذا فی الکافی والحداد الاجتناب عن الطیب والدہن والکحل والحناء والخضاب ولبس المطیب والمعصفر والثوب الأحمر وما صبغ بزعفران ‘‘ ترجمہ : مبتوتہ اور جس کا شوہر فوت ہوچکا ہو جب مسلمان بالغہ ہو تو اس پر عدت کے اندر سوگ منانا لازم ہے ایسا ہی کافی میں ہے ۔ اور سوگ کہتے ہیں خوشبو ، تیل ، سرمہ ، مہندی ، خضاب ، خوشبودار ، زرد رنگ سے رنگا ہوا کپڑا ،سرخ رنگ سے رنگا ہوا کپڑا اور زعفران سے رنگا ہوا کپڑا پہننے کو ترک کرنا ۔( الفتاویٰ الھندیہ ، جلد 1 ، صفحہ 533 ، دار الفکر ، بیروت )

   فتاویٰ رضویہ میں ہے:’’فی الدرالمختار وردالمحتار تحد (ای وجوبا کما فی البحر) مکلفۃ مسلمۃ اذ اکانت معتدۃ بت او موت بترک الزینۃ بحلی ( ای بجمیع انواعہ بحروفی قاضی خاں المعتدۃ تجتنب عن کل زینۃاھ ملتقطا۔درمختار اور ردالمحتار میں ہے کہ عدت گزارنے والی عورت سوگ منائے یعنی اس کے لئے ایسا کرنا واجب اور ضروری ہے جیسا کہ البحرالرائق میں ہے۔ مسلمان عورت سوگ منانے کی پابند ہے خواہ وہ طلاق کی عدت گزار رہی ہو یا وفات کی ۔ سوگ منانے کا طریقہ یہ ہے کہ کسی قسم کے زیورات نہ پہنے تاکہ زیبائش نہ ہونے پائے (البحرالرائق) فتاوٰی قاضی خاں میں ہے کہ عدت گزارنے والی عورت ہر قسم کی زیب وزینت سے پرہیز کرے اھ ملتقطا (ت)‘‘( فتاویٰ رضویہ ، جلد 23 ، صفحہ 483 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

   فتاویٰ رضویہ میں ہی ہے ’’ عدت میں عورت کو یہ چیزیں منع ہیں :ہر قسم کا گہنا یہاں تک کہ انگوٹھی چھلا بھی ۔ (مزید)مہندی، سرمہ، عطر، ریشمی کپڑا، ہار پھول، بدن یا کپڑے میں کسی قسم کی خوشبو، سر میں کنگھی کرنا(سب ناجائز نہیں) اور مجبوری ہوتو موٹے دندانوں کی کنگھی کرے جس سے فقط بال سلجھالے پٹی نہ جھکالے۔ پھلیل، میٹھا تیل، کسم،کیسر کے رنگے کپڑے،یونہی ہر رنگ جس سے زینت ہوتی ہواگرچہ پڑیہ گیرو کا، چوڑیاں اگرچہ کانچ کی، غرض ہر قسم کا سنگار ختم عدت تک منع ہے۔ چارپائی پر سونا، بچھونا سونے یا بیٹھنے میں بچھانا منع نہیں ۔‘‘( فتاویٰ رضویہ ، جلد 13 ، صفحہ 331 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

   بہار شریعت میں ہے ’’سوگ کے یہ معنی ہیں کہ زینت کو ترک کرے یعنی ہر قسم کے زیور چاندی سونے جواہر وغیرہا کے اور ہر قسم اور ہر رنگ کے ریشم کے کپڑے اگرچہ سیاہ ہوں نہ پہنے اورخوشبو کا بدن یا کپڑوں میں استعمال نہ کرے اور نہ تیل کا استعمال کرے اگرچہ اُس میں خوشبو نہ ہو جیسے روغن زیتون اور کنگھا کرنا اور سیاہ سرمہ لگانا۔ یوہیں سفید خوشبودار سرمہ لگانا اور مہندی لگانا اور زعفران یا کسم یا گیرو کا رنگا ہوا یا سُرخ رنگ کا کپڑا پہننا منع ہے ان سب چیزوں کا ترک واجب ہے۔یوہیں پڑیا کا رنگ گلابی۔ دھانی۔ چمپئی اور طرح طرح کے رنگ جن میں تزین ہوتا ہے سب کو ترک کرے ۔ جس کپڑے کا رنگ پُرانا ہوگیا کہ اب اُس کا پہننا زینت نہیں اُسے پہن سکتی ہے۔ یوہیں سیاہ رنگ کے کپڑے میں بھی حرج نہیں جبکہ ریشم کے نہ ہوں ۔عذر کی وجہ سے اِن چیزوں کا استعمال کر سکتی ہے مگر اس حال میں اُسکا استعمال زینت کے قصد سے نہ ہو مثلاً درد سر کی وجہ سے تیل لگاسکتی ہے یا تیل لگانے کی عادی ہے جانتی ہے کہ نہ لگانے میں دردسر ہو جائیگا تو لگانا ، جائز ہے۔ یا دردسر کے وقت کنگھا کرسکتی ہے مگر اُس طرف سے جدھر کے دندانے موٹے ہیں اُدھر سے نہیں جدھر باریک ہوں کہ یہ بال سنوارنے کے لیے ہوتے ہیں اور یہ ممنوع ہے۔۔۔۔سوگ اس پر ہے کہ جو عاقلہ بالغہ مسلمان ہو اور موت یا طلاق بائن کی عدت ہو۔۔۔۔تین طلاق کی عدت کا بھی وہی حکم ہے جو طلاق بائن کی عدت کا حکم ہے ۔‘‘( بھار شریعت ، جلد 2 ، حصہ 8، صفحہ 242 ،243، 247، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم