Doran e Iddat Sar Ke Balon Mein Tail Lagana Kaisa ?

دورانِ عدت سر کے بالوں میں  تیل لگانا

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:54

تاریخ اجراء: 08رمضان المبارک1440ھ/14مئی2019ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا عورت عدت کی حالت میں سر پر تیل لگا سکتی ہے یا کنگھی کر سکتی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عدت کے دوران عورت پر سوگ منانا واجب ہے ۔ سوگ کا یہ مطلب ہے کہ عورت زیورات ، انگوٹھی ، چھلے ، چوڑیاں ، سرمہ ، خوشبو ، تیل اگرچہ بغیر خوشبو والا ہو ، کنگھی الغرض ہر طرح کی زینت ترک کر دے ، ہاں عذر کی وجہ سے ان چیزوں کا استعمال کر سکتی ہے ۔ مثلاً : اگر تیل نہ لگانے یا کنگھی نہ کرنے سے سر درد کرنا شروع ہوجائے اور اس کے علاوہ کوئی دوسرا حل بھی نہیں ہے ، تو تیل لگا سکتی ہے اور کنگھی بھی کر سکتی ہے ، لیکن کنگھی کرنے میں یہ خیال رہے کہ موٹے دندانوں کی طرف سے کنگھی کرے کیونکہ ضرورت اسی سے پوری ہوجاتی ہےاور  باریک دندانوں والی سائیڈ سے کنگھی  نہ کرے ، کیونکہ یہ بال سنوارنے کے لیے ہوتے ہیں اور عدت میں یہ منع ہے ۔

   فتاویٰ عالمگیری میں ہے : ”على المبتوتة والمتوفى عنها زوجها اذا كانت بالغة مسلمة الحداد في عدتها كذا في الكافي والحداد الاجتناب عن الطيب والدهن والكحل والحناء ۔۔۔ والتزين والامتشاط كذا في التتارخانية “ ترجمہ : طلاق یافتہ اور وہ بالغ مسلمان عورت کہ جس کا شوہر فوت ہوگیا ہو ، ان پر عدت کے دوران سوگ منانا لازم ہے اور سوگ  کا مطلب :خوشبو ، تیل ، سرمہ ، مہندی ،زینت اختیار کرنے اور کنگھی کرنے سے رُکنا ہے ۔( الفتاویٰ الھندیہ ، کتاب الطلاق ، جلد 1 ، صفحہ 533 ، مطبوعہ دار الفکر ، بیروت )

   بہارِ شریعت میں ہے : ”سوگ کے یہ معنی ہیں کہ زینت کو ترک کرے یعنی ہر قسم کے زیور ۔۔۔اور نہ تیل کا استعمال کرے اگرچہ اُس میں خوشبو نہ ہو ۔ جیسے روغن زیتون اور کنگھا کرنا منع ہے ۔ ان سب چیزوں کا ترک واجب ہے۔ عذر کی وجہ سے اِن چیزوں کا استعمال کر سکتی ہے ، مگر اس حال میں اُس کا استعمال زینت کے قصد سے نہ ہو ۔ مثلاً دردِ سر کی وجہ سے تیل لگاسکتی ہے یا تیل لگانے کی عادی ہے ، جانتی ہے کہ نہ لگانے میں دردِسر ہو جائیگا ، تو لگانا ، جائز ہے یا دردسر کے وقت کنگھا کرسکتی ہے ، مگر اُس طرف سے جدھر کے دندانے موٹے ہیں ، اُدھر سے نہیں جدھر باریک ہوں کہ یہ بال سنوارنے کے ليے ہوتے ہیں اور یہ ممنوع ہے۔“( بھارِ شریعت ، حصہ 8 ، صفحہ 242 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم