Doctor ke mashware par ultrasound Karayen to bache ki jins maloom karna Kaisa?

کیا ڈاکٹر کے مشورے پر الٹرا ساؤنڈ کروانے کی صورت میں بچے کی جنس معلوم کرسکتے ہیں ؟

مجیب: سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-697

تاریخ اجراء: 27ربیع الثانی 1444  ھ/23 نومبر 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر حاملہ عورت ڈاکٹر کے کہنے پر الٹرا ساؤنڈ کروائے تو کیا وہ اس دوران ڈاکٹر سے بچے کی جنس معلوم کرسکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

  علاج کی ضرورت کے تحت ڈاکٹر کی ہدایت پر اگر الٹراساؤنڈ کروایا اور اسی دوران ڈاکٹر سے  بچے کی جنس معلوم کرلی تو گناہ نہیں۔ لیکن محض جنس معلوم کرنے کیلئے الٹراساؤنڈ کروانا  حرام و گناہ ہے۔

  الٹراساؤنڈ کروانے کا اہم مسئلہ بیان کرتے ہوئے  امیر اہلسنت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری مد ظلہ العالی لکھتے ہیں: ”اگر مرض کا علاج مقصود ہے تو  اس کی تشخیص (یعنی پہچان) کے لئے  بے پردگی ہورہی ہو تب بھی ماہر طبیب کے کہنے عورت کسی مسلمان عورت (اور نہ ملے تو مجبوری کی صورت میں مرد وغیرہ) کے ذریعے الٹرا ساؤنڈ کرواسکتی ہے۔ لیکن بچہ ہے یا بچی اس کی معلومات حاصل کرنا کا تعلق چونکہ علاج سے نہیں اور الٹرا ساؤنڈ میں عورت کے ستر (یعنی ان اعضاء مثلاً ناف کے نیچے کے حصے) کی بے پردگی ہوتی ہے لہٰذا یہ کام مرد تو مرد کسی  مسلمان عورت سے    بھی کرواناحرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔“ (رسالہ: زندہ بیٹی کنویں  میں پھینک دی، صفحہ 15،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم