Diwali Ki Mithai Khana Kaisa Hai ?

دیوالی کی مٹھائی کھانا کیسا ؟

مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2171

تاریخ اجراء: 06جمادی الاول1445 ھ/21نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   دیوالی کی مٹھائی اگر کوئی دے تو اسے کھا لینا چاہیے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دیوالی کی مٹھائی خاص دیوالی والے دن لینا منع ہے  کہ یہ ایک طرح سے ان کے اس تیوہار میں شرکت ہے۔ہاں! اگر  کسی اور روز دے تو لےلے، نہ یہ سمجھ کر کہ ان خبثاء کے تیوہار کی مٹھائی ہے بلکہ"مال موذی نصیب غازی"سمجھے۔ اور اس مٹھائی کا کھانا جائز ہے  ،جب تک کہ اس میں کسی ناپاک چیزکا شامل  ہوناثابت نہ ہو۔

   چنانچہ ملفوظات اعلی حضرت میں امام   اہلسنت سیدی اعلی حضرت رحمہ  اللہ تعالیٰ  سے پوچھا گیا کہ:

   " کافر جو ہولی دیوالی میں مٹھائی وغیرہ بانٹتے ہیں مسلمانوں کو لینا جائز ہے یا نہیں۔؟  "

   اس پر آپ  علیہ الرحمۃ نے جواب میں فرمایا :" اس روز نہ لے اور اگر دوسرے روز دے تو لے لے نہ یہ سمجھ کر کہ ان خبثاء کے تہوار کی مٹھائی ہے، بلکہ مال موذی نصیب غازی سمجھے ۔"(ملفوظات اعلی حضرت ،صفحہ 163، مکتبۃ المدینہ، کراچی )

   فتاوی شارح بخاری میں سوال ہوا کہ:" ہندو کے یہاں کا تیوہار وغیرہ  کی مٹھائی کھانا کیسا ہے؟"

   اس کے جواب میں آپ  علیہ الرحمۃ نے ارشاد فرمایا:"یہ مٹھائی پاک ہے اس لیے اس کا کھانا جائز لیکن خاص ان کے تیوہار  کے موقع پر لینا ممنوع ہے ،یہ ایک طرح سے ان کے تیوہار میں شرکت ہے ۔دوسرے دنوں میں لینے میں کوئی حرج نہیں۔"(فتاوی شارح بخاری،جلد2،صفحہ598،599،برکات المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم