Deeni Ustad Ko Tohfa Dena Aur Ustad Ka Tohfa Wasool Karna

 

دینی استاذ کو تحفہ دینا اور استاذ کا تحفہ وصول کرنا

مجیب:مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2998

تاریخ اجراء: 18صفر المظفر1446 ھ/24اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   دینی استاذ  کو تحفہ دینا کیسا؟ اور استاذ  کا شاگرد سے تحفہ وصول کرنا کیسا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   استاذ  کو تحفہ دینا اور استاذ  کا شاگرد سے تحفہ وصول کرنا  فی نفسہ جائز  ہے  جبکہ  تحفہ دینےلینے   میں کوئی شرعی خلاف ورزی نہ ہو،مثلاً   اپنا کام نکلوانے یا دوسروں کی حق تلفی کے لئے  تحفہ دینا، یہ  رشوت ہے اوررشوت کا لین دین  ناجائز ہے،یونہی ناجائز چیز تحفہ میں دی جائے یا ایسے شخص کو تحفہ دیا جائے جس کو تحفہ دینا جائز نہیں۔اس کے علاوہ اگر استاذ  کو تحفہ دینے   میں کوئی غیر شرعی بات نہیں ،تو تحفہ دینے لینے میں شرعا ًکوئی حرج نہیں کہ تحفہ دینے کی ترغیب احادیث طیبہ میں موجود ہے۔

   امام بخاری  علیہ الرحمہ نے "الادب المفرد" میں تحفہ کی فضیلت پر حدیث پاک ذکر کی ہے :” عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم يقول: تهادوا تحابوا“ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:” باہم تحفہ دو،اس سے آپس میں   محبت ہوگی۔(الادب المفرد،رقم الحدیث 594،ج01،ص 208، دار البشائر الإسلامية ، بيروت)

   رشوت کے لین دین کرنے والے کے متعلق سنن الترمذی میں ہے” عن عبد الله بن عمرو قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي “ ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ  رسول اللہ  صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے  رشوت دینے اور لینے والے پر لعنت فرمائی۔(سنن الترمذی،رقم الحدیث 1337،ج 3،ص 615،مطبوعہ مصر)

   علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمۃ رشوت کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں:”الرشوۃ بالکسر:ما یعطیہ الشخص الحاکم وغیرہ لیحکم لہ او یحملہ علی ما یرید “ترجمہ: رشوت کسرہ کے ساتھ، اس چیز کا نام ہے ، جوآدمی حاکم یا اس کے غیر کو دے تاکہ وہ اس کے حق میں فیصلہ کردے یا  اسے اس کام کے کرنے پر ابھارے جو رشوت دینے والا چاہتا ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب القضاء،ج 5،ص 362،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم