Darindon Jaise Sher Aur Cheete Ki Khal Par Baithna Gunah Hai Kya ?

کیادرندوں(مثلا:شیر ، چیتے وغیرہ)کی کھال پر بیٹھنا گناہ ہے ؟

مجیب: سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-767

تاریخ اجراء:19جمادی الاول 1444 ھ  /14دسمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا درندوں (مثلاً:شیر، چیتے  وغیرہ)کی کھال پر بیٹھنا گناہ ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شیر یا چیتے وغیرہ درندے کی کھال پر بیٹھنا، جائز ہے گناہ نہیں،لیکن ناپسندیدہ عمل ہے کہ حدیثِ پاک میں اس سے ممانعت وارد ہوئی  نیز اس سے مزاج میں سختی اور تکبر پیدا ہوتا ہے،لہٰذا س سے بچنا چاہئے۔ ہاں بکرے کی کھال پر بیٹھنے سے مزاج میں نرمی اور انکساری پیدا ہوتی ہے۔

   مشکوٰۃ المصابیح میں بحوالہ سننِ ابی داؤد و نسائی حضرت مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرمایا:”نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن لبس جلود السباع والرکوب علیھا“یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھالیں پہننے اور ان پر سوار ہونے سے منع فرمایا۔(مشکوۃ المصابیح مع المرقاۃ، جلد 2،صفحہ 191،مطبوعہ:بیروت)

   اس کے تحت علامہ علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”الرکوب ای وعن القعود علیھا“یعنی سوار ہونے سے مراد یہ ہے کہ ان پر بیٹھنے سے منع فرمایا۔(مرقاۃ المفاتیح، جلد 2،صفحہ 191،مطبوعہ:بیروت)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:”فإن لبس جلود السباع والركوب عليها من دأب الجبابرة وعمل المترفين فلا يليق بأهل الصلاح وزاد ابن الملك وقال إن فيه تكبرا وزينةیعنی درندوں کی کھال پہننا،اس پر سوار ہو نا متکبرین کا طریقہ اورسرکشوں کا کام ہے، لہٰذا یہ  نیک لوگوں کے لائق نہیں ہے اور ابن ملک نےاس پر مزید اضافہ کرتے ہوئے فرمایا:اس میں تکبر اور زینت ہے۔(مرقاۃ المفاتیح، جلد 2،صفحہ 192،مطبوعہ:بیروت)

   مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کے تحت ارشاد فرماتے ہیں:”(یہ ممانعت)اس لئے نہیں کہ وہ نجس ہیں  بلکہ اس لئے ہے کہ اس سے تکبر و غرور پیدا ہوتا ہے اور یہ ممانعت تنزیہی ہے ، درندوں کی کھال پر سوار ہونا، بیٹھنا ،ان کی پوستین پہننا وغیرہ سب مکروہ و تقوی کے خلاف ہے۔ “(مرآۃ المناجیح، جلد1،صفحہ 330۔331، ضیاء القرآن پبلیکیشنز،لاھور)

   صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ” درندہ جانور شیرچیتا وغیرہ کی پوستین میں بھی حرج نہیں اس کو پہن سکتے ہیں، اس پر نماز پڑھ سکتے ہیں۔اگرچہ افضل ا س سے بچنا ہے۔ حدیث میں چیتے کی کھال پر سوار ہونے کی ممانعت آئی ہے۔“(بہارِ شریعت، جلد3، صفحہ 418، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   ایک اور مقام پر لکھتے ہیں: ”درندے کی کھال اگرچہ پکالی گئی ہو (یعنی  خشک کر کے تیار کر لی گئی ہو) ،نہ اس پر بیٹھنا چاہیے ،نہ نماز پڑھنی چاہیے کہ مزاج میں سختی اورتکبُّر پیدا ہوتا ہے، بکری اور مینڈھے کی کھال پر بیٹھنے اور پہننے سے مزاج میں نرمی اور انکسار پیدا ہوتا ہے۔“(بہارِ شریعت، جلد1، صفحہ 402، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم